عمران خان، اہم رہنماؤں نے 9 مئی کی ہنگامہ آرائی کی ’منصوبہ بندی‘ کی، جیو فینسنگ میں انکشاف

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) پنجاب پولیس نے جیو فینسنگ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کے قریبی ساتھیوں نے مبینہ طور پر لاہور کور کمانڈر کی رہائش گاہ اور دیگر عمارتوں پر دھاوا بولنے کی کوشش میں تعاون کیا۔

پولیس کو پی ٹی آئی کے چیئرمین اور دیگر سینئر رہنماؤں کی جانب سے مبینہ طور پر پارٹی کارکنوں کو لاہور کینٹ میں فوجی افسر کی رہائش گاہ اور دیگر حساس سرکاری عمارتوں کی طرف جانے پر اکسانے کے لیے کی گئی 400 سے زائد کالز کا پتا چلا ہے۔

دیکھا گیا کہ تمام فسادی زمان پارک میں مقیم پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت سے رابطے میں تھے۔

انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ڈان کے رابطہ کرنے پر جیو فینسنگ ریکارڈ اور کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر حملے کی منصوبہ بندی کے لیے عمران خان کی رہائش گاہ کے مبینہ استعمال کی تصدیق کی۔

ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر ڈان کو بتایا کہ جیو فینسنگ ریکارڈ کے تجزیے سے کئی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، یہ پتا چلا ہے کہ عمران خان کی جانب سے مبینہ طور پر پارٹی رہنماؤں اور فسادیوں کو 154 کالز کی گئیں تاکہ انہیں حملے پر اکسایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین وہ ’مرکزی ملزم‘ تھے جنہوں نے مبینہ طور پر کور کمانڈر کے گھر پر حملے کی منصوبہ بندی کی۔

افسر نے کہا کہ کال ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ تمام فون کالز 8 مئی اور 9 مئی کو، عمران خان کی گرفتاری کے دن، عمارت پر حملہ کرنے کے لیے کارکنوں کو تیار کرنے کے لیے کی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر 225 کال کرنے والے پی ٹی آئی کے 6 رہنماؤں حماد اظہر، یاسمین راشد، محمود الرشید، اعجاز چودھری، اسلم اقبال، اور مراد راس سے رابطے میں تھے۔

پولیس افسر نے دعویٰ کیا کہ یہ افراد ’اشتعال انگیزی کرنے والوں کو خصوصی ہدایات‘ جاری کر رہے تھے، انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو پارٹی کے مختلف کارکنوں کی جانب سے 41 کالز موصول ہوئیں۔

اسی طرح حماد اظہر نے ملزمان کو 10 کالز کیں جبکہ محمود الرشید کو مبینہ حملہ آوروں کی 75 کالیں آئیں۔

ریکارڈ کے مطابق اعجاز چوہدری کو 50، اسلم اقبال کو 16 اور مراد راس کو 23 کالز موصول ہوئیں۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کے کارکنان احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے نہ صرف پر تشدد رویہ اختیار کیا بلکہ سرکاری و نجی املاک کو نقصان بھی پہنچایا۔

مظاہرین نے پنجاب میں کورکمانڈر ہاؤس لاہور کی رہائش گاہ اور عسکری ٹاور میں گھس کر توڑ پھوڑ کی او اسے آگ بھی لگادی، اس کے علاوہ میانوالی کے فوجی اڈے پر بھی حملہ کیا گیا اور شہدا کی یادگاروں کو بھی اکھاڑ پھینکا۔

اس کے علاوہ پشاور میں احتجاجی مظاہرین نے تاریخی ریڈیو پاکستان کی عمارت کو نذرِ آتش کردیا، کراچی میں 2 بسوں، رینجرز کی چوکی اور ایک واٹر ٹینکر سمیت متعدد موٹر سائیکلوں کو بھی آگ لگائی گئی۔

اس تمام ہنگاموں کے بعد اب ان پر تشدد احتجاج میں حصہ لینے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور فوجی قیادت اعلان کرچکی ہے کہ عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف ملٹری ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

مشہور خبریں۔

طالبان اور داعش کے درمیان فرق

?️ 25 فروری 2022سچ خبریں:طالبان اور داعش کے درمیان بنیادی فرق نظریاتی ہے، طالبان نے

مغربی کنارے کے الخلیل علاقہ میں ایک صہیونی آبادکار زخمی

?️ 18 دسمبر 2021سچ خبریں:عبرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ الخلیل میں ابراہیم مسجد کے

غزہ کی نسل کشی میں صیہونی حکومت کے ساتھ برطانوی انٹیلی جنس بھی شامل

?️ 14 اگست 2025سچ خبریں: انگریزی ویب سائٹ "ڈیکلاسیفائیڈ” نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی اور

ایران انٹرنیشنل کی مردہ لڑکی بی بی سی فارسی پر زندہ!

?️ 27 ستمبر 2022سچ خبریں:حالیہ دنوں میں ایران سے باہر فارسی زبان کے میڈیا نے

ایران اور افریقہ کے بڑھتے تعلقات سے صیہونی پریشان

?️ 7 ستمبر 2022سچ خبریں:صیہونی حکام نے ایران اور افریقی ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے

شام میں پھنسے بیروت پہنچنے والے پاکستانیوں کو چارٹر پرواز کے ذریعے وطن لانے کا فیصلہ

?️ 12 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت شام

جنرل سلیمانی کے قتل پر مغربی عہدہ داروں کا رد عمل

?️ 1 جنوری 2022سچ خبریں:شہید جنرل قاسم سلیمانی جو مغربی ایشیا میں اپنے اثر و

ملک کی ترقی کے لئے سودی نظام کو ختم کرنا ہوگا

?️ 27 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کےمطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے