اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں صحافی اسد طور کو مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے اداروں کے خلاف مہم چلانے کے کیس میں گرفتار وی لاگر اسد طور کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
ایف آئی اے کے وکیل کی جانب سے اسد طور کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا کہ ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ 8 دنوں میں آپ نے کیا کیا ہے، ذرا بتائیں؟
ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ قانون میں ترمیم کے بعد ہم 30 روز تک جسمانی ریمانڈ حاصل کر سکتے ہیں، تفتیش میں پیش رفت ضرور ہوئی ہے، مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا ہے۔
اس موقع پر اسد طور کے وکیل ہادی علی نے مؤقف اپنایا کہ پراسیکیوشن کو مطمئن کرنا پڑے گا، اب مزید ریمانڈ کا کیا مقصد ہو گا، ابھی تک جتنا ریکارڈ ہے اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں، میرا کیس ڈسچارج کا ہے۔
مزید کہا کہ پراسیکیوشن کچھ تو دکھاتی، کس طرح ان کے لکھنے بولنے سے کچھ ہوا؟ ایف آئی اے نے خود مانا ہے، اسد طور اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ اور یوٹیوب چینل کو مان رہا ہے، کیس سے اسد طور کو ڈسچارج کیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے اسد طور کو مزید 2 روز کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ 26 اور 27 فروری کی رات ایف آئی اے نے اسد طور کو انتخابات سے قبل تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ’بلے‘ کے نشان سے محروم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اعلی عدلیہ کے خلاف ’بد نیتی پر مبنی مہم‘ کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا۔
27 فروری کو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں گرفتار صحافی اسد طور کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا تھا۔
3 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں گرفتار صحافی اسد طور کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روزہ توسیع کردی تھی۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پر اسد علی طور بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے، وفاقی تحقیقاتی ادارے نے عدالت سے اسد طور کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ، اسد طور کے وکلا نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی۔
بعد ازاں جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے صحافی اسد علی طور کے جسمانی ریمانڈ میں تین دن کی توسیع کردی تھی۔