اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف سے آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔زرداری نے کہا ہے کہ آپ کو مشکل سے وزیر اعظم بنایا ابھی فوری حکومت نہیں چھوڑنی‘ حوصلے سے اس کو چلائیں،مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف کے موقف کی مشروط حمایت کردی۔
سینئر صحافی نعیم اشرف بٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت میں شامل پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمیں آصف علی زرداری نے وزیراعظم سے ملاقات کی ، اس دوران شہباز شریف نے سابق صدر آصف زرداری کو بتایا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے سخت فیصلوں کے لیے لانگ ٹرم حکومت کا کہا ہے ۔
اس پر شریک چیئرمین پیپلزپارٹی نےکہا کہ ابھی فوری حکومت نہیں چھوڑنی کیوں کہ آ پ کو مشکل سے وزیراعظم بنایا ہے تو اب حوصلے سے حکومت کو چلائیں اور سخت فیصلوں کے لیے کوئی درمیانی راستہ نکالیں ہم ساتھ دیں گے ۔ بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قائد ن لیگ نواز شریف کے موقف کی مشروط حمایت کی اور کہا کہ کچھ یقین دہانیوں کےساتھ نیا مینڈیٹ ہونا چاہئے۔
دوسری طرف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے وزیراعظم کو فوری الیکشن کی تجویز دی ہے ، اس حوالے سے کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات ایک ہفتے میں ہو سکتی ہیں ، عام انتخابات ہی مسائل کا حل ہیں فریش مینڈیٹ لیا جائے دیر کی تو بدنصیبی ہو گی ، اس کے علاوہ ایم کیو ایم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافے کی بھی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی خاطر سیاست کی قربانی دینا ہو گی، مشکل حالات میں ریاست کو دیکھنا ہے سیاست کو نہیں ۔
علاوہ ازیں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے حکومت میں شمولیت کو غلط فیصلہ قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سب سے زیادہ مطالبات پی ٹی آئی کی حکومت میں مانے گئے ، عدم اعتماد پر نیوٹرل رہنا چاہیے تھا،مجبوری تھی نیوٹرل نہیں رہ سکے ، دو ہی آپشنز تھے یا عدم اعتماد کے ساتھ ہوتے یا مخالف ہوتے ، اب پارٹی کو اپوزیشن میں بیٹھنے کا مشورہ دے دیا ہے ، فیصلہ پارٹی نے کرنا ہے میں صرف مشورہ دے سکتا ہوں۔
اس پر شریک چیئرمین پیپلزپارٹی نےکہا کہ ابھی فوری حکومت نہیں چھوڑنی کیوں کہ آ پ کو مشکل سے وزیراعظم بنایا ہے تو اب حوصلے سے حکومت کو چلائیں اور سخت فیصلوں کے لیے کوئی درمیانی راستہ نکالیں ہم ساتھ دیں گے ۔ بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قائد ن لیگ نواز شریف کے موقف کی مشروط حمایت کی اور کہا کہ کچھ یقین دہانیوں کےساتھ نیا مینڈیٹ ہونا چاہئے۔
دوسری طرف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے وزیراعظم کو فوری الیکشن کی تجویز دی ہے ، اس حوالے سے کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات ایک ہفتے میں ہو سکتی ہیں ، عام انتخابات ہی مسائل کا حل ہیں فریش مینڈیٹ لیا جائے دیر کی تو بدنصیبی ہو گی ، اس کے علاوہ ایم کیو ایم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافے کی بھی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی خاطر سیاست کی قربانی دینا ہو گی، مشکل حالات میں ریاست کو دیکھنا ہے سیاست کو نہیں ۔
علاوہ ازیں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے حکومت میں شمولیت کو غلط فیصلہ قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سب سے زیادہ مطالبات پی ٹی آئی کی حکومت میں مانے گئے ، عدم اعتماد پر نیوٹرل رہنا چاہیے تھا،مجبوری تھی نیوٹرل نہیں رہ سکے ، دو ہی آپشنز تھے یا عدم اعتماد کے ساتھ ہوتے یا مخالف ہوتے ، اب پارٹی کو اپوزیشن میں بیٹھنے کا مشورہ دے دیا ہے ، فیصلہ پارٹی نے کرنا ہے میں صرف مشورہ دے سکتا ہوں۔
Short Link
Copied