شمالی وزیرستان، کرک میں آپریشن، 3 افغان باشندوں سمیت 9 دہشت گرد ہلاک

ضلع کرک: (سچ خبریں) شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 3 افغان باشندوں سمیت 4 دہشت گرد ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے، جب کہ پولیس نے بتایا کہ پیر کو ضلع کرک میں ایک مقابلے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستہ 5 دہشت گرد مارے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے پیر کی رات دیر گئے تک اس آپریشن کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔

ذرائع نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کو انٹیلی جنس اطلاعات موصول ہوئیں کہ تقریباً 10 دہشت گرد، جن میں کچھ افغان بھی شامل ہیں، میران شاہ تحصیل کے ٹپی گاؤں میں مخصوص مقام پر موجود ہیں، جس کے بعد اس ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملے میں 4 عسکریت پسند مارے گئے، جن کی شناخت بعد میں ریاض عرف مہاجر، ضرار افغان، نقیب اللہ افغان اور سرکش افغان کے نام سے ہوئی، 3 دیگر زخمی بتائے گئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ہلاک اور زخمی دہشت گردوں کو آپریشن کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ حملے کے بعد خفیہ ٹھکانے میں آگ بھڑک اٹھی، اور کچھ لاشیں اس قدر مسخ ہوگئیں کہ وہ ناقابل شناخت ہوچکی تھیں، سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

اس کے علاوہ، پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے ضلع کرک میں ایک مشترکہ آپریشن کے دوران 5 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔

ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے کمانڈوز نے، سیکورٹی فورسز اور پولیس کی مدد سے، دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میں مصدقہ اطلاع کے بعد، بانڈہ داؤد شاہ کے علاقے میر کاکم بانڈہ میں رات گئے آپریشن شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے کمانڈر کلیم اللہ گروپ سے وابستہ دہشت گردوں نے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر اس وقت فائرنگ کردی، جب وہ ٹھکانوں کے قریب پہنچے، جس کے نتیجے میں شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو ایک گھنٹے تک جاری رہا۔

اہلکار نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے کے بعد تلاشی کے دوران، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو 5 دہشت گردوں کی لاشیں اور اسلحہ اور گولہ بارود ملا۔

مارے گئے دہشت گردوں کی شناخت ٹی ٹی پی کمانڈر کے بھائی محمد شعیب کے طور پر کی گئی، جن میں بنوں کا رہائشی سبیل خان عرف عثمان عرف حق یار، کرک کا رہائشی واجد عرف سانگری اور شاہ قیاز عرف سناری عرف پرک، اور کوہاٹ کا رہائشی بدیل جان شامل ہے۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد بینک ڈکیتیوں، پولیو ٹیموں، پولیس اور ایف سی کی تنصیبات اور لاچی ٹول پلازہ پر حملوں میں ملوث تھے، ان کے 10 ساتھی راکٹ لانچروں، دستی بموں، اسالٹ رائفلز اور گولہ بارود سے لیس اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موقع سے فرار ہوگئے۔

اہلکار نے بتایا کہ ہلاک دہشت گردوں اور ان کے فرار ہونے والے ساتھیوں نے گزشتہ ہفتے بہادر خیل کے علاقے میں ایک پولیس چوکی پر حملہ کیا تھا جس میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کمانڈوز اور پولیس علاقے میں فرار ہونے والے دہشت گردوں کا سراغ لگا رہے ہیں۔

لکی مروت میں، مصروف بنوں میانوالی روڈ کے لکی درہ تنگ سیکشن پر پولیس اہلکار بم حملے میں بال بال بچ گئے۔

ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ بکتر بند گاڑی میں گشت پر مامور پولیس اہلکاروں کو پیر والا موڑ کے قریب سڑک کے کنارے نصب دیسی ساختہ بم سے نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بم دھماکے سے پھٹ گیا، لیکن خوش قسمتی سے تمام پولیس اہلکار محفوظ رہے، دھماکے سے اے پی سی گاڑی کو نقصان پہنچا، اس کی اگلی اسکرین بکھر گئی۔

دھماکے کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور آس پاس کے علاقے میں حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی۔

دوسری جانب ریجنل پولیس آفیسر بنوں عمران شاہد نے سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے بنوں کے سٹی تھانے کا اچانک معائنہ کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے