سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر نقوی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) مس کنڈکٹ کی شکایات کا سامنے کرنے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے لیے ان حالات میں بطور جج کام جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کردیا ہے۔

صدر مملکت کو ارسال کردہ خط میں انہوں نے کہا کہ پہلے لاہور ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر تعینات ہونا اور خدمات انجام دینا اعزاز کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی معلومات اور کسی حد تک عوامی ریکارڈ کا معاملہ ہونے کی وجہ سے ایسے حالات میں میرے لیے اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر خدمات جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔

اپنے استعفے میں انہوں نے لکھا کہ ’ڈیو پروسس‘ کی سوچ بھی اس فیصلے پر مجبور کرتی ہے، اس لیے میں آج سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔

سپریم کورٹ کے مستعفی ہونے والے جج نے اپنے اوپر عائد کردہ الزامات کو مسترد کیا ہے۔

جسٹس مظاہر علی نقوی نے اپنے استعفے میں کہا کہ ‏میرے لیے اب بطور جج فرائض سر انجام دینا ممکن نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

جسٹس مظاہر نقوی کی آئینی درخواست پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے کی تھی، بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل ہیں۔

جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے 30 نومبر کو سپریم جوڈیشل کونسل کے جاری کردہ 2 شوکاز نوٹسز سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے انہیں کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

15 دسمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی تھی۔

یاد رہے کہ جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے خلاف جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کیا تھا، انہوں نے جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے اپنے خلاف اوپن کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں آج (10 جنوری کو) جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کو شوکاز نوٹس کا تفصیلی جواب جمع کراتے ہوئے خود پر عائد الزامات کی تردید کردی ہے۔

جمع کرائے گئے جواب میں جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل جج کے خلاف معلومات لے سکتی ہے، کسی کی شکایت پر کارروائی نہیں کر سکتی۔

شوکاز نوٹس میں انہوں نے مزید کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری احکامات رولز کی توہین کے مترادف ہیں، رولز کے مطابق کونسل کو معلومات فراہم کرنے والے کا کارروائی میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔

جسٹس مظاہر نقوی نے اٹارنی جنرل کی بطور پراسیکیوٹر تعیناتی پر بھی اعتراض کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ کونسل میں ایک شکایت کنندہ پاکستان بار کونسل بھی ہے۔

مشہور خبریں۔

ایران کے خلاف عرب نیٹو کی تشکیل مضحکہ خیز

?️ 9 جولائی 2022سچ خبریں:عراق کے ایک فوجی ماہر نے ایران کے خلاف صیہونی حکومت

شی جن پنگ: اسرائیل کو چاہیے کہ جلد از جلد جنگ بندی کرے تاکہ جنگ کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

?️ 20 جون 2025سچ خبریں: چینی صدر شی جِن پِنگ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن

یوکرین میں فوجی کارروائی کے خاتمے کے لیے پوٹن کی شرط

?️ 6 مارچ 2022سچ خبریں:   یوکرین میں آج جھڑپیں 11ویں دن میں داخل ہو گئی

امریکہ کو ایران کے مقابلہ میں ذلت آمیز شکست

?️ 4 فروری 2021سچ خبریں:ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہیگ میں 1955 کے مودت

وزیراعظم کے تحائف کے حوالے سے شہباز گل کا اہم بیان

?️ 23 ستمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل

واشنگٹن ابھی بھی اسرائیل کو بم دے رہا ہے: امریکی سینیٹر

?️ 15 مارچ 2024سچ خبریں:امریکی سینیٹر الزبتھ وارن نے جمعرات کو کہا کہ فلسطینی بھوک

دہشت گردی کی لعنت کو شکست دینے کیلئے آخری حد تک جائیں گے، وزیراعظم

?️ 18 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ دہشت گردی

قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کے لیے زیلنسکی کا سعودی عرب کا دورہ

?️ 28 فروری 2024سچ خبریں:ولادیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا کہ وہ امن فارمولے کے بارے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے