اسلام آباد(سچ خبریں)سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ہے، ہم نے ایک دوسرے سے مشورہ کیا، ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ غیر آئینی تھی جبکہ وزیر اعظم صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس نہیں دے سکتے تھے۔
عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے اسپیکر کو ایوان زیریں کا اجلاس 9 اپریل بروز ہفتہ صبح ساڑھے 10 بجے تک بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ووٹنگ والے دن کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں فوری نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا جبکہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتے رہے گی۔
سپریم کورٹ نے صدر مملکت کے نگران حکومت کے احکامات کو بھی کالعدم قرار دے دیا، ساتھ میں حکم دیا کہ موجودہ حکم نامے سے آرٹیکل 63 کی کارروائی متاثر نہیں ہوگی۔
فیصلے کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
- اسپیکر رولنگ کیس کا فیصلہ پانچ صفر سے متفقہ طور پر سنایا گیا۔
- ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور صدر مملکت کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنا غیر آئینی قرار
- قومی اسمبلی کو بحال کردیا گیا اور اس کا اجلاس 9 اپریل کو بلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
- ووٹنگ کرائے بغیر اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہ کرنے کا حکم
- تحریک عدم اعتماد منظور ہونے پر قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کو منتخب کرے گی۔
- تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتی رہے گی۔
- کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے نہ روکنے کا حکم۔
- نگران حکومت کے تمام احکامات کالعدم قرار دے دئیے گئے۔
- وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کو عہدوں پر بحال کرنے کا حکم۔