سچ خبریں:میڈیا ذرائع کے مطابق ترکی نے اپنے اہداف کے حصول کے لیے گزشتہ چند برسوں کے دوران عراق میں اپنی فوجی اور اقتصادی موجودگی کو تیز کر دیا ہے۔
المیادین نیوز ویب سائٹ نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں عراق میں ترکی کی غیر معمولی موجودگی کے مسئلے پر توجہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایک مجموعی نظر ڈال کر عراق میں ترکی کی سیکورٹی، فوجی، سیاسی اور سماجی جہتوں میں موجودگی کے اہداف کی نشاندہی کرنا ممکن ہے، جن کا ایک حصہ واضح طور پر ہے اور دوسرے حصے کو اس ملک کے دوستوں، اتحادیوں، حریفوں اور دشمنوں نے ظاہرکیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عراق میں موجود ترکی کے فوجی اڈوں اور کیمپوں میں تعینات ترک فوجیوں (افسران اور سپاہیوں) کی تعداد کا تخمینہ 7000 سے زائد ہے، جو عراق میں تقریباً 100 کلومیٹر اندر کے علاقے میں آگے بڑھے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ فوجی اڈوں اور ہیڈ کوارٹرز کے علاوہ، ترک انٹیلی جنس سروس(MIT) کردستان کے علاقے میں بڑے پیمانے پر کام کرتی ہے،رپورٹوں کے مطابق، ترک انٹیلی جنس سروس کے چار اہم اڈے عمادیہ، مطیفہ، زخو اور کراباسی شہر ہیں۔
لبنانی چینل نے کردستان کے علاقے میں ترکی کی بعض تیل کمپنیوں کے ساتھ سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ عراق کے بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کے ساتھ تعمیراتی، خوراک اور ادویات سازی کی صنعتوں کے ساتھ ساتھ بجلی، کپڑے اور الیکٹرانک ٹیکنالوجیز میں بھی ترکی کی درجنوں کمپنیاں سرگرم ہیں۔