اسلام آباد:(سچ خبریں) افریقی ملک سوڈان میں مسلح افواج کے درمیان خون ریز جھڑپیں جاری ہیں تاہم پاکستان سمیت دیگر ممالک کے 150 شہریوں کو بحفاظت سعودی عرب پہنچا دیا گیا اور وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی سفارتی عملے کا انخلا بھی مکمل ہوگیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سوڈان کی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے بتایا کہ اس نے امریکی فوج سے سفارت خانے سے انخلا کے لیے رابطہ کیا جہاں پیراملٹری اور فوج کے درمیان جھڑپیں مختصر وقفے کے بعد دوسرے ہفتے میں داخل ہوگئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عام شہریوں کے پہلے اعلانیہ انخلا کے بعد سعودی عرب کی نگرانی میں مختلف ممالک کے 150 شہریوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
متعدد ممالک کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ہزاروں شہریوں کے انخلا کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں جبکہ سوڈان کا مرکزی ایئرپورٹ جھڑپوں کی وجہ سے بدستور بند ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مسلح پیراملٹری گروپ نے کہا کہ ’ریپڈ سپورٹ فورسز نے امریکی فورسز مشن سے سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کو سوڈان سے نکالنے کے لیے رابطہ کیا جو 6 جہازوں پر مشتمل تھا‘۔
آر ایس ایف نے سفارتی مشنز کے ساتھ مکمل تعاون اور تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کے ساتھ ساتھ بحفاظت متعلقہ ممالک میں واپسی یقینی بنانے کا عہد کیا۔
پیراملٹری فورس نے اس سے قبل بتایا تھا کہ وہ غیر ملکی شہریوں کے انخلا کے لیے سوڈان کے تمام ایئرپورٹس عارضی طور پر کھولنے کے لیے تیار ہے، تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان کے زیرکنٹرول کون سا ایئرپورٹ ہے۔
سوڈان میں فوج اور پیراملٹری گروپ کے درمیان جاری لڑائی میں اب تک سیکڑوں افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ شہریوں کو غذائی قلت اور بجلی کی عدم دستیابی کے مسائل کا سامنا ہے۔
قبل ازیں سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ کویت، قطر، متحدہ عرب امارات، مصر، تیونس، پاکستان، بھارت، بلغاریہ، بنگلہ دیش، فلپائن، کینیڈا اور برکینا فاسو سے تعلق رکھنے والے افراد کے ہمراہ اس کے 91 شہری بحفاظت سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کی بحریہ نے شہریوں سمیت سفارت کاروں اور بین الاقوامی اداروں کے عہدیدروں کو پورٹ سوڈان سے بحیرہ احمر کے راستے جدہ پہنچایا ہے۔
دوسری جانب سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں عیدالفطر کے پہلے روز عارضی طور پر جھڑپیں روکنے کے بعد دوبارہ شروع ہوگئیں۔
سوڈان کے شہریوں کے لیے رمضان کے ماہ مقدس کے اختتام پر عید خوشیاں منانے کا ایک بڑا دن ہوتا ہے لیکن رواں برس عیدالفطر خوف، وحشت اور بھوک میں گزار دی گئی۔
اس سے قبل سوڈان کی فوج کے چیف عبدالفتح البرہان سے متعدد ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے اپنے شہریوں کے انخلا اور سفارتی مشنز کے تحفظ کے لیے رابطہ کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ جلد ہی غیرملکی شہریوں کا انخلا شروع ہوجائے گا اور امریکا، برطانیہ، فرانس اور چین اپنے شہریوں کی خرطوم سے فوجی طیاروں کے ذریعے واپسی کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
جنرل عبدالفتح البرہان نے سعودی ٹی وی ’العربیہ‘ کو بتایا تھا کہ خرطوم اور جنوبی دارفر کے دارالحکومت نائیالا کے علاوہ ملک کے تمام ایئرپورٹس کا قبضہ فوج کے پاس ہے۔
خیال رہے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں آرمی چیف عبدالفتح البرہان کی فورسز اور ان کے نائب محمد ہمدان داغلو کی زیر کمان پیراملٹری کے درمیان 15 اپریل کو جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔
محمد ہمدان آر ایس ایف کے کمانڈر ہیں۔
دونوں متحارب کمانڈروں نے 2021 میں مل کر سول حکومت کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا لیکن ماضی کے اتحادی جلد ہی حکومت کے حصول میں بدترین دشمن بن چکے ہیں۔
فوج نے جمعے کو تین روز کے لیے جھڑپیں روکنے کے معاہدے کا اعلان کیا تھا تاہم عینی شاہدین کے مطابق ہفتے کی صبح کو شدید فائرنگ، بم دھماکے اور جنگی طیاروں کی آوازیں دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں سنی گئیں۔
محمد ہمدان داغلو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے موجودہ بحران پر تبادلہ خیال کیا ہے، جس میں انسانی بنیاد پر حل نکالنے، محفوظ راستہ اور سماجی کارکنوں کی حفاظت کے حوالے سے بات کی گئی۔
اب تک اقوام متحدہ کے اداروں سے منسلک 4 اہلکاروں سمیت سماجی اداروں کے 5 کارکن ہلاک ہوچکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق سوڈان میں جاری جھڑپوں میں اب تک 413 افراد مارے گئے ہیں اور 3 ہزار 551 افراد زخمی ہوگئے ہیں، لیکن اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ کشیدگی سے لاکھوں افراد بھوک کا شکار ہوسکتے ہیں جہاں ایک تہائی آبادی کو امداد کی ضرورت ہے۔
خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے بتایا کہ فوج نے خرطوم سے سفارتی عملے کو بحفاظت نکال لیا ہے اور واشنگٹن نے سوڈان میں مسلح افواج کے دو گروپوں میں جھڑپوں کے باعث سفارتی مشن معطل کردیا ہے۔
جوبائیڈن نے بیان میں کہا کہ سوڈان میں بدترین جھڑپوں میں پہلے ہی سیکڑوں معصوم شہریوں کی جانیں چلی گئی ہیں، یہ ناقابل فہم ہے اور یہ رکنا چاہیے۔
امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے بیان میں کہا کہ امریکا کے تمام عہدیداروں اور ان کے اہل خانہ کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے اور حکومت سوڈان میں امریکیوں کی حفاظت کے لیے تعاون جاری رکھے گی۔
سوڈان کی پیراملٹری ’آر ایس ایف‘ نے بتایا کہ انخلا کے لیے 6 طیاروں نے کارروائی میں حصہ لیا، جو ان کے ساتھ رابطے میں تھے۔
امریکی فوجی عہدیدار نے بتایا کہ امریکی طیارے بغیر کسی مسئلے کے سوڈان میں داخل ہوئے اور واپس چلے گئے اور سفارت خانے سے تمام امریکی عملے کو بحفاظت نکال لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جاپان کے میڈیا نے بتایا کہ بحیرہ احمر میں سوڈان کی بندرگاہ سے دیگر غیر ملکیوں کا انخلا شروع ہوگیا ہے، جس میں اقوام متحدہ کے کارکنان سمیت جاپان کے شہری اور ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔