پشاور: (سچ خبریں) پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل اور نگران حکومت کے قیام کے بعد 90 دن میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن کرانے کی درخواست پر صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔
پی ٹی آئی کی 90 دن میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن کرانے کے حوالے سے درخواست پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
وکیل درخواست گزار معظم بٹ ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 دن میں انتخابات کرانا لازمی ہے، گورنر خیبرپختونخوا نے ابھی تک الیکشن کی تاریخ نہیں دی۔
وکیل نے مزید کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا غلام علی کہتے ہیں کہ امن و امان کا مسئلہ ہے، ایسے حالات میں الیکشن کا انعقاد مشکل ہے۔
معظم بٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اب 33 نشستوں پر ضمنی الیکشن کرارہے ہیں، اب حالات ٹھیک ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ کیا وہاں پر امن و امان کا مسئلہ نہیں ہے؟
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق 90 دن میں الیکشن کرانا لازمی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل عامر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ گورنر 36 دن تک الیکشن کمیشن کے ساتھ مشاورت کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق 36 دن مشاورت کرنے کے بعد وہ تاریخ دے سکتے ہیں، ابھی 36 دن پورے نہیں ہوئے ان کی یہ درخواست قبل ازوقت ہے۔
عدالت نے کہا کہ ہم قبل از وقت نوٹس جاری کردیتے ہیں، صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن اپنا جواب جمع کرائیں۔
بعد ازاں عدالت نے صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ 31 جنوری کو پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل اور نگران حکومت کے قیام کے بعد 90 دن میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن کرانے کے لیے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 دن کے اندر الیکشن کرانا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے، لہٰذا عدالت اس سلسلے میں اپنا کردار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو 90 دن کے اندر الیکشن کرانے کا پابند کرے۔
یاد رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے 17 جنوری کو آئین کے آرٹیکل 112 (1) کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کردی تھی۔
محمود خان نے اپنی ٹوئٹ میں سمری بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ دو تہائی اکثریت حاصل کرکے قائد عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنائیں گے۔
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے 18 جنوری کو سابق وزیر اعلیٰ کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق ارسال کی گئی سمری پر دستخط کردیے تھے۔
اعظم خان کو صوبے کا نگران وزیر اعلیٰ مقرر کیا گیا اور 26 جنوری کو 15 رکنی نگران کابینہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا تھا۔