حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات شروع

?️

(سچ خبریں)حکومت نے آئی ایم ایف  کے ساتھ اہم فنڈز جاری کرنے کے سلسلے میں مذاکرات شروع کردیے ہیں، مذاکرات کا یہ عمل ملک میں معاشی اصلاحات نہ ہونے کے خدشات کے باعث سست روی کا شکار ہے۔

وزارت خزانہ نے ٹوئٹ میں بتایا کہ مذاکرات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری ہیں جو اگلے ہفتے تک جاری رہ سکتے ہیں۔

پاکستان نے عالمی اداروں سے معیشت کے لیے سپورٹ مانگی ہے، جو قومی قرضوں میں اضافے، افراط زر میں اضافے اور روپے کی بے قدری سے شدید متاثر ہے۔

مذاکرات میں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، وزیر مملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، سیکریٹری فنانس حمید یعقوب شیخ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے نگراں گورنر ڈاکٹر مرتضٰی سید سمیت فنانس ڈویژن کے دیگر حکام شامل ہیں۔

مذاکرات کا اہم نکتہ پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر دی جانے والی بھاری سبسڈی ہے، جبکہ مفتاح اسمٰعیل کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ دونوں طرف سے کوئی درمیانی راستہ تلاش کیا جائے۔

ماہر معاشیات شاہ رخ وانی نے کہا کہ حکومت، آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کرے گی کہ سیاسی استحکام حاصل کرنے کے لیے کچھ سبسڈیز کو جاری رکھنا ضروری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف ممکنہ طور پر اور ٹھیک کہے گا کہ یہ غیر پائیدار ہے اور تجارتی اور بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے سبسڈیز کو ختم کر دینا چاہیے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے ‘بیل آؤٹ پیکیج’ پر 2019 میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے دستخط کیے تھے جس پر کبھی بھی مکمل عمل درآمد نہیں کیا گیا، کیونکہ ان کی حکومت نے معاہدے کے برخلاف سبسڈیز کو ختم کیا نہ ہی ریونیو اور ٹیکس محصولات میں اضافہ کیا۔

اسلام آباد نے اس پروگروام کے تحت اب تک 3 ارب ڈالر وصول کیے ہیں جس کا اختتام سال کے آخر میں ہونا ہے۔

عہدیدران اس پروگرام میں جون 2023 تک توسیع کروانے کے ساتھ ایک ارب ڈالر کی قسط کا اجرا بھی چاہتے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف ڈوبتی معیشت میں بہتری کے لیے پُرعزم ہیں لیکن ماہرین کے مطابق ان کی کمزور حکومت سخت فیصلے کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔

آئی ایم ایف نے وزیر خزانہ کے ساتھ حالیہ مذاکرات میں قرض پروگرام کو جاری رکھنا ایندھن پر سبسڈی ختم کرنے سے مشروط کیا ہے، جنہیں گزشتہ حکومت نے متعارف کروایا تھا۔

تاہم وزیر اعظم شہباز شریف نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور وزارت خزانہ کی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی متعدد سمریوں کو مسترد کردیا تھا۔

ولسن سینٹر واشنگٹن کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنوبی ایشا مائیکل کولگمین نے بتایا کہ اس انتظامیہ نے معاشی بحالی کے لیے سخت سیاسی فیصلے اٹھانے سے انکار کردیا ہے، لیکن آئی ایم ایف میں جانے کے لیے لازمی طور پر یہ قربانیاں دینا پڑیں گی۔

مشہور خبریں۔

جرمن یونیورسٹی شہروں میں طلباء کے لیے رہائش کے اخراجات میں نمایاں اضافہ

?️ 30 مارچ 2023سچ خبریں:ایک رپورٹ میں Pasayer Neue Perse اخبار نے لکھا کہ تازہ

پیکا ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر

?️ 4 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ آف پاکستان میں پریوینشن آف الیکٹرانک

بیٹے سے اچھے تعلقات رہے، دوستوں کی طرح زندگی گزاری، والدہ فیصل قریشی

?️ 30 اکتوبر 2024کراچی: (سچ خبریں) اداکار فیصل قریشی کی والدہ سینیئر اداکارہ افشاں قریشی

یوکرین میں اسرائیلی ساختہ ریڈار سسٹم کی تعیناتی

?️ 9 مئی 2023سچ خبریں:عبرانی زبان کے Haaretz اخبار نے اپنے پیر کے شمارے میں

ہیرس کی ایران سے اپیل

?️ 28 اکتوبر 2024سچ خبریں:امریکی نائب صدر نے ایران پر صہیونی جارحیت کے حوالے سے

پیوٹن توانائی کو بطور ہتھیار استعمال کرتا ہے: شلٹز

?️ 18 جولائی 2022سچ خبریں:   جرمن وزیر اعظم اولاف شولٹز نے اتوار کو دعویٰ کیا

عدالت کے فیصلے کو نظرانداز کرنا یا اس کی خلاف ورزی توہین عدالت کے مساوی ہے:اٹارنی جنرل

?️ 1 مارچ 2021اسلام آباد (سچ خبریں) اٹارنی جنرل برائے پاکستان خالد جاوید خان نے

China’s Peng banned and fined for Wimbledon corruption attempt

?️ 26 اگست 2022Strech lining hemline above knee burgundy glossy silk complete hid zip little

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے