لاہور(سچ خبریں) لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئےمشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے یہ کسی نے کہا کہ شریف خاندان نے غیر قانونی طریقے سے زمین خریدی ہے اور حکومت کہ ذمہ داری نہیں کہ و کسی دوسرے غلط طریقے سے خریدی ہوئی زمین کو ان سے لے یہ ان دونوں فریقوں کا معاملہ ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت اس کی ذمہ دار نہیں ہے کہ اگر کسی نے حکومت کی زمین غلط طریقے سے اپنے نام کروائی ہے اور آپ اس سے وہ زمین خرید لیں تو یہ 2 پرائیویٹ پارٹیز کے درمیان معاملہ ہے۔
البتہ 1989 میں جب زمین منتقل ہوئی تھی اس وقت نواز شریف وزیراعلیٰ پنجاب تھے اور متعلقہ ادارے اس پہلو کو بھی دیکھیں گے کہ کہیں اختیارات کا غلط استعمال تو نہیں کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ رات کو مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا ونگ نے یہ افواہ پھیلائیں کہ جیسے حکومت کوئی کارروائی کرنے جارہی ہے لیکن نہ ہی کوئی آپریشن پلان ہوا نہ زمینی صورتحال پر ایسا کچھ تھا۔
شہزاد اکبر نے شریف خاندان کی اراضی کے معاملے پر کہا کہ اس وقت کے سرکاری ملازمین پٹواری تحصیل دار وغیرہ سے بھی سوال کیا جانا ہے لیکن پہلے سرکاری زمین کو محفوظ کرنا ہے اور واپس لینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمین کے قابضین بہت سارے لوگوں کو زمین بیچ چکے ہیں جس میں سے بڑا حصہ شریف خاندان کو بیچا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کل ایک پریس کانفرنس کی گئی کہ جیسے شریف خاندان کے گھر پر قبضہ کرنے کی بات کی جارہی ہے، سنسی پھیلائی گئی کہ کنٹینرز آگئے ہیں، اس پر میں صرف اتنا ہی کہوں گا جب بندہ چور ہوتا ہے اور پولیس کی نیلی بتی والی گاڑی محلے سے بھی گزرے تو اسے لگتا ہے کہ مجھے گرفتار کرنے آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک جماعت جگہ جگہ روڈز بلاک کر کے دھرنے کررہی ہے جس کی وجہ سے ٹریفک پلان تبدیل ہوا تھا اور رائیونڈ روڈ پر رات کو بہت زیادہ ہیوی ٹریفک چلتی ہے، کہیں پر کوئی کنٹینر نہیں لگائے گئے اگر ایسا ہوتا تو کیمرے کی آنکھ دیکھ لیتی اور وہاں پولیس موجود ہوتی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ اس وقت لاہور پولیس شہر میں صرف امن و امان قائم کرنے اور راستے کھلوانے میں مصروف ہے، کوئی منطق ہی نہیں بنتی لیکن رات کو سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے کہا گیا کہ پنجاب حکومت آپریشن کرنے جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خاص کر جب آپ ریونیو افسر کے حکم کے خلاف سول کورٹ سے رجوع کرچکے ہیں اور اب اس پر قانونی بحث ہوگی تو حکومت پنجاب آپریشن کرنے کے لیے کیسے جاسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کنٹینرز سے کب دیواریں گرتی ہیں یا گھر خالی کروائے جاتے ہیں، وہ تو بلڈوزر سے گرائی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اراضی کے جتنے انتقال تھے وہ سب منسوخ ہوگئے ہیں، یہ معاملہ شریف خاندان اور حکومت پنجاب کا نہیں ہے بلکہ ان کے ساتھ ہے جن سے انہوں نے زمین خریدی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کا جو حق تھا کاغذات میں اس کا اندراج کرلیا گیا ہے، اس پر مزید جو بھی کارروائی ہوگی وہ مکمل طریقہ کار پر عمل کر کے کی جائے گی کہ اس کی ملکیت کس طرح واپس لی جانی ہے جو عدالتوں کے ذریعے ہی ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت شریف خاندان کا دعویٰ وحیدہ بیگم کے ورثا سے بنتا ہے کہ انہیں غلط زمین بیچ دی گئی، اس کے بعد صبح شام بیٹھ کر پریس کانفرنس کرنا بچکانہ حرکتیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سادی سے بات یہ ہے کہ موضع مانک میں 839 کنال سرکار کی زمین تھی جو بغیر قانونی دستاویزات اور ریکارڈ کے پرائیویٹ پارٹیز کو ٹرانسفر کردی گئی، حکومت پنجاب نے اپنے حق کے مطابق زمین کے اس انتقال کو منسوخ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے جو لوگ متاثر ہوئے ہیں وہ اپیلیں کریں گے پورے طریقہ کار پر عملدرآمد کیا جائے گا، ایسے میں سنسنی پھیلانا غلط بات ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ میں ان سے کہتا ہوں کہ اینٹی ڈیپریشن ادویات لیں، شہر میں پولیس اور کنٹینر ہر جگہ پھر رہے ہیں آپ سے گزارش ہے کہ انہیں دیکھ کر پریشان نہ ہوجایا کریں۔