اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 10 سال سے زائد العمر بچوں کے لیے 15 جنوری سے خصوصی سیکیورٹی فیچرز کے حامل ’ب‘ فارم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں اداے ’اے پی پی‘ کے مطابق ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ خصوصی ’ب‘ فارم (رجسٹریشن سرٹیفکیٹ) کا 15 جنوری سے مرحلہ وار اجرا کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر نادرا، محکمہ پاسپورٹ کے اشتراک سے 10 سال سے زائد عمر کے بچوں کی انگلیوں کے نشانات اور تصویر کے حامل ’ب‘ فارم جاری کرے گا، ان اقدامات سے بچوں کی شناختی معلومات کی چوری اور ان کے غلط استعمال کو روکنے میں مدد ملے گی۔
یہ اقدامات بچوں کے جعلی شناختی کارڈز، غیر قانونی پاسپورٹ کے حصول اور انسانی اسمگلنگ جیسے جرائم کی روک تھام میں معاون ثابت ہوں گے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے چیئرمین نادرا، ڈی جی پاسپورٹ اور پوری ٹیم کو مختصر مدت میں ’ب‘ فارم میں اصلاحات متعارف کرانے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں 15 جنوری سے نادرا مراکز میں 10 سال سے زائد اور 18 سال سے کم عمر بچوں سے انگلیوں کے نشانات اور تصاویر لی جائیں گی۔
ان بچوں کے ساتھ والدین میں سے کسی ایک یا قانونی سرپرست کا آنا لازم ہے اور انہیں اپنے ہمراہ اپنا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور بچے کا یونین کونسل یا ٹاؤن کمیٹی سے جاری شدہ کمپیوٹرائزڈ پیدائشی سرٹیفکیٹ بھی لانا ہوگا۔
ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق نادرا میں ضروری کارروائی کے بعد بچے کا تصویر والا ’ب‘ فارم جاری کیا جائے گا، 10 سال سے زائد اور 18 سال سے کم عمر کے بچوں کو نئے پاسپورٹ کی درخواست دیتے وقت نادرا سے جاری شدہ انگلیوں کے نشانات اور تصویر والا ’ب‘ فارم پیش کرنا ہوگا۔
ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق پرانا ’ب‘ فارم جس میں تصویر اور انگلیوں کے نشانات شامل نہیں مذکورہ بالا عمر کے بچوں کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا۔
ترجمان نے ہدایت کی ہے کہ والدین یا قانونی سرپرست نادرا سے 10 سال سے زائد العمر بچے کی تصویر اور انگلیوں کے نشانات والا نیا ’ب‘ فارم بنوائیں، پاسپورٹ کے حصول کی درخواست جمع کرائے جانے پر ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس، نادرا کے ڈیٹابیس سے بچے کی تصویر اور انگلیوں کے نشانات کی تصدیق کرے گا، اگلے مراحل میں مزید اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی۔
ترجمان کے مطابق یونین کونسلز میں آنکھوں کے نشانات یعنی آئرس اسکین، تصاویر اور انگلیوں کے نشانات حاصل کرنے کی سہولیات فراہم کی جائیں گی، نادرا کے شناختی نظام کو صوبوں کے سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم کے ساتھ ضم کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
نادرا کی پاک آئی ڈی موبائل ایپ پر پہلے سے بہتر خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، تمام پاکستانی شہریوں کو ڈیجیٹل آئی ڈی کا اجرا کیا جائے گا۔