حکومت کا ’غیرجانبدارانہ فیصلوں‘ کیلئے آئینی عدالت کے قیام پر غور

🗓️

اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی زیر قیادت حکومت آئین کی غیر جانبدارانہ تشریح کے لیے آئینی عدالت کے قیام پر غور کر رہی ہے جو کہ میثاقِ جمہوریت کا نامکمل ایجنڈا سمجھا جاتا ہے جس پر ماضی میں سیاسی حریف مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے دستخط کیے تھے۔

اس خیال کا اظہار وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قانونی اصلاحات و احتساب عرفان قادر نے گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں کچھ عرصے سے ’جوڈیشلائزیشن آف پالیٹکس‘ ہو رہی ہے جس میں کس طرح سے بینچز تشکیل دیے جاتے ہیں اور ججز ملکی سیاست کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، اس طرح کی تقسیم اور مبینہ متعصبانہ فیصلوں کا حل آئینی عدالت کا قیام ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا آپ سب کو نہیں لگتا کہ آئینی عدالت کے قیام کا وقت آگیا ہے، یہ عدالت سابق اور غیر متنازع چیف جسٹس، اعلیٰ عدالتوں کے ججز اور قانونی معاملات سے آگاہی رکھنے والے پارلیمنٹیرینز پر مشتمل ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوسف رضا گیلانی پر توہین عدالت لگا کر پوری حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور آرٹیکل 58 (2) (بی) بھی ختم ہو چکا تھا، لیکن اس وقت کے وزیر اعظم کو یہ کہہ کر نکالا گیا کہ انہوں نے عدالت کی توہین کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا یہ منصب نہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے کہنے پر سپریم کورٹ کے پیغامات باہر کی دنیا کو بتائے اور جو منصب وزیراعظم کا نہیں اس پر سپریم کورٹ کی طرف سے احکامات دینا خلافِ آئین ہے اور اگر یہ وزیراعظم کا منصب تھا تو آئین میں لکھا ہوا ہے کہ وزیراعظم کسی عدالت کو جوابدہ نہیں ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ پاناما کیس کا عنوان عمران احمد خان نیازی بنام میاں محمد نواز شریف تھا اور جب اس پر فیصلہ ہوا تو نواز شریف کے خلاف مقدمات بننا شروع ہوگئے، وہ پابند سلاسل بن گئے اور پھر عمران خان وزیر اعظم بن گئے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی پانچ ججز نظر آئے جن میں سے ایک جج آج بھی سپریم کورٹ کا حصہ ہیں، مزید کہا کہ پاکستان میں دو حکومتیں عدالتوں نے گرائیں جن میں ایک نواز شریف کی حکومت اور دوسری یوسف رضا گیلانی کی حکومت شامل تھی۔

عرفان قادر نے کہا کہ نواز شریف کو نااہل کرکے بتایا گیا کہ یہ نااہلی تاحیات ہوگی جبکہ آئین میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ تاحیات نااہلی ہوگی، جب وہ نااہل ہوگئے تو پھر انہیں پارٹی کی قیادت سے ہٹایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ایک درخواست آئی کہ انتخابات کی تاریخ دی جائے لیکن آئین میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ انتخابات کی تاریخ سپریم کورٹ دے گی، بلکہ ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ صدر یا گورنر بھی تاریخ نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں 9 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا جس میں سے دو ججز نے خود کو الگ کرلیا جبکہ 7 میں سے چار ججز نے کہا کہ وہ درخواست قابل سماعت نہیں تھی، اگر یہ بحران تھا تو چیف جسٹس کو چاہیے تھا کہ وہ اس کو حل کریں لیکن وہ حکومت کو نوٹسز دینے کے پیچھے پڑ گئے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ چیف جسٹس نے پھر من پسند بینچ تشکیل دے دیا اور فیصلہ دیا کہ انتخابات 14 مئی کو ہوں گے، اب 14 مئی گزر گئی تو اس پر عملدرآمد کا مسئلہ ہوگیا جس کے بعد چیف جسٹس نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی درخواست نہیں لائی گئی، ہم چیزوں کو دیکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت عدلیہ میں بھی تفریق ہے، حکومت یا پارلیمان عدلیہ کے خلاف نہیں ہیں بلکہ حکومت چاہتی ہے کہ عدلیہ اور پارلیمان مضبوط ہوں۔

عرفان قادر نے کہا کہ موجودہ حکومت عدلیہ کو مضبوط کرنا چاہتی ہے، اگر عدلیہ میں کوئی تفریق ہے تو چیف جسٹس کو چاہیے کہ وہ اس تفریق کو ختم کریں تاکہ عدالتوں کی طرف سے ملک میں پیدا کی گئی سیاسی بحران کی کیفیت ختم ہو اور عدالتیں اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو انتظامی معاملات میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں، نہ ان کو ڈیم بنانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ہسپتال بنانے کی بلکہ ان کا کام ہے کہ جو 50 ہزار مقدمات زیر التوا ہیں ان کو حل کرے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ بحرانی کیفیت ختم کرنے کے لیے ججز کی تعیناتیوں پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے، کسی بھی جج کو ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ تعینات کرنے سے قبل ان کی سنیارٹی اور کارکردگی رپورٹ دیکھی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ عدلیہ کی ساکھ بحال رہے اور تمام ججز مل کر اپنے معاملات حل کریں۔

مشہور خبریں۔

حاجیوں کی خدمت کے لیے 22000 افراد کی بھرتی

🗓️ 30 مئی 2023سچ خبریں:مکہ مکرمہ کی مونسپلٹی کے ترجمان نے اس سال حج کے

افغانستان میں برطانوی افواج کے جنگی جرائم کے بارے میں جواب مانگتے سوالات

🗓️ 26 مارچ 2023سچ خبریں:افغانستان میں برطانوی فوجیوں کے ہاتھوں کیے جانے والے جرائم کو

فلسطین: قبل از وقت پیدا ہونیوالے نوزائیدہ بچوں کی موت پر ارمینا خان رو پڑیں

🗓️ 20 نومبر 2023کراچی: (سچ خبریں) اسرائیل کی فلسطین پر بربریت جاری ہے اور  اب

معاشی سرگرمیوں میں کمی ہوسکتی ہے، اسٹیٹ بینک

🗓️ 20 مئی 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا خیال ہے کہ

پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کا معاملہ: لاہور ہائیکورٹ اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایت جاری نہیں کرسکتی، خرم دستگیر

🗓️ 20 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر توانائی و رہنما مسلم لیگ (ن) خرم

اسرائیل مشرقی قدس کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوشش میں

🗓️ 14 دسمبر 2023سچ خبریں:مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ میں کیبل کاروں کی تعمیر برسوں

یمنی فوج کا اہم اعلان

🗓️ 24 جون 2023سچ خبریں:یمنی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف نے کئی بار امن

بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا وزیراعظم کا ایجنڈا ہے، مریم اورنگزیب

🗓️ 7 جون 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے