حافظ سعید کے بیٹے پر ممکنہ سفری پابندی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے بیٹے طلحہ سعید نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے جس میں انہوں نے خود پر سفری اور مالی پابندیاں عائد کرنے کے بھارتی اقدام کو روکنے کے لیے وزارت خارجہ کو ہدایت جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق انہوں نے بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے اقوام متحدہ کو بھیجا گیا ایک خط بھی درخواست کے ساتھ منسلک کیا، جس میں طلحہ سعید کے خلاف کالعدم لشکر طیبہ کے ایک ونگ کے سربراہ ہونے کی وجہ سے پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

درخواست میں وزارت داخلہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو فریق بنایا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی اور ابتدائی سماعت کے بعد معاملہ وزارت خارجہ کو بھجوا دیا۔

درخواست میں طلحہ سعید نے کہا کہ ان کا بھارتی حکام کی جانب سے ان پر لگائے گئے الزامات سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ وہ پنجاب یونیورسٹی سے اسلامک اسٹڈیز میں ایم فل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے پورے کیریئر میں میرے خلاف ایک بھی مقدمہ/ایف آئی آر درج نہیں کیا گیا اور میں نے ہمیشہ اپنی تعلیم اور تدریس کے پیشے پر توجہ دی ہے۔

پٹیشن کے مطابق ’طلحہ سعید نے 2018 میں قومی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا اور 10 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جمہوریت پر پختہ یقین رکھتے ہیں اور نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ باہر بھی دہشت گردی کی ہر کارروائی کی مذمت کرتے ہیں‘۔

درخواست گزار کا ماننا ہے کہ ہر انسان کی جان قیمتی ہے اور جو بھی غیر فطری طور پر دوسرے کی جان لیتا ہے وہ بدترین مجرم ہے اور کسی رعایت کا مستحق نہیں ہے۔

درخواست گزار نے کہا کہ میں نے کبھی طالبان یا القاعدہ کی وکالت نہیں کی لیکن بھارتی حکام نے اقوام متحدہ سے مجھے عالمی دہشت گرد قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کسی بنیاد کے بغیر عالمی دہشت گرد کے طور پر فہرست میں شامل کیا گیا، میں کبھی بھی دہشت گردی کی کسی قسم کی مالی اعانت، منصوبہ بندی یا کسی بھی دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث نہیں رہا اور نہ ہی مجھے القاعدہ یا داعش یا کسی بھی دہشتگرد گروہ کی کارروائیوں/سرگرمیوں سے کوئی سروکار ہے۔

درخواست گزار کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کا خط بھارتی حکام کے زہریلے طرز عمل کو ظاہر کرتا ہے جنہوں نے بے بنیاد الزامات سے میرے کردار کو آلودہ اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ یہ پابندی ابتدائی طور پر 6 ماہ کے لیے لاگو ہوگی اور اس کے بعد یہ مزید 3 ماہ تک جاری رہ سکتی ہے اور اگر اس پر اعتراض نہ کیا گیا تو اس کا اثر دائمی ہوگا، درخواست میں کہا گیا کہ چین کی جانب سے منظوری نہ ملنے کے سبب یہ معاملہ اس وقت تعطل کاشکار ہے۔

درخواست میں درخواست گزار اور ریاست پاکستان کے خلاف بھارتی درخواست کو ’گمراہ کن‘ اور ’سازش‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ چین کی جانب سے اس اقدام کو ناکام بنائے جانے کے بعد بھارتی حکام کی جانب سے معاملہ دوبارہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے رکھا گیا ہے، بھارت کا یہ اقدام بنیادی حقوق سے متصادم ہے کیونکہ یہ اس کی آزادی اور نقل و حرکت کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ وزارت خارجہ کو اس معاملے میں کردار ادا کرنے اور انصاف کے بہترین مفاد میں سفارتی ذرائع سے ملکی اور عالمی سطح پر درخواست گزار کے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں۔

مشہور خبریں۔

ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کے میکرون کے فیصلے پر قطر کا ردعمل

?️ 25 جولائی 2025سچ خبریں:  قطر نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے فلسطین کو

امریکہ میں اسرائیل کے سابق سفیر: اسرائیل کو ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے

?️ 8 مئی 2025سچ خبریں: مائیکل اورین نے "ریڈیو 103 ایف ایم” کو انٹرویو دیتے

فضائی حدود کی خلاف ورزی: چین کا پاکستان، ایران پر تحمل سے کام لینے پر زور

?️ 17 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) بلوچستان میں ایران کی جانب سے فضائی حدود

یوکرین روس کے ہاتھوں شکست کھا جائے گا:امریکی تاجر

?️ 5 اکتوبر 2022سچ خبریں:امریکی تاجر ایلون ماسک نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ

سویلین کیلئے ملٹری کورٹس اے پی ایس جیسے مجرمان کیلئے بنی تھیں، جسٹس مسرت ہلالی

?️ 8 جنوری 2025 اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی رکن

پی آئی اے کا طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا

?️ 4 ستمبر 2021کراچی (سچ خبریں) اسلام آباد سے کوئٹہ جانے والا پی آئی اے

کیا ترکی اور عراق کے تعلقات میں بہتری آرہی ہے؟

?️ 3 اپریل 2024سچ خبریں: ترک ذرائع نے 12 سال بعد اس ملک کے صدر

حزب اللہ کی سب سے زیادہ رہنمائی کرنے والے امام خمینی ہیں:نصراللہ

?️ 23 اگست 2022سچ خبریں:لبنان کی حزب اللہ تحریک کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے