کوئٹہ(سچ خبریں) بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے سابق صدر کے استعفے سے متعلق یہ افواہ گردش کر رہی تھی کہ انہوں نے وزارت اعلی کے عہدے سے استعفی دے دیا ہے تاہم انہوں نے اپنے استعفے سے متعلق وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ میں نے وزارت اعلی کے عہدے سے استعفی نہیں دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ایک روز قبل بی اے پی کے اجلاس میں صدارت سے دستبردار ہونے اور نئی انتخابات کرانے کی ہدایت کی تھی۔ اُن کی پارٹی سے دستبرداری کے بعد یہ افواہ زیر گردش تھی کہ انہوں نے وزیراعلیٰ کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔
اب جام کمال نے اس حوالے سے وضاحتی بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ ’میں نے وزارت اعلیٰ کے عہدے سےاستعفیٰ نہیں دیا‘۔قبل ازیں انہوں نے اعلان کیا کہ اب وہ بی اے پی میں کارکن کی حیثیت سے کام کریں گے۔ انہوں نے صدارت کا عہدہ دینے پر پارٹی اراکین اور کارکنان کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’بلوچستان عوامی پارٹی برقرار ہے اور آنے والے دنوں میں مزید مضبوط ہوگی‘۔گزشتہ شب وزیراعلیٰ بلوچستان نے صدارت سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کا پہلا صدر ہونا میرے لیے باعثِ فخر ہے، پارٹی نے اعلیٰ جمہوری اقدار کا مظاہرہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ بی اے پی میں کارکنان کا جو مقام ہے وہ کسی اور سیاسی جماعت میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے 3سال پارٹی کوبہترین انداز میں چلایا، انشااللہ بی اےپی بلوچستان میں مزید بڑھےگی، امید ہے نوجوان اور نئےاراکین پارٹی کی بنیاد کو مزید مضبوط بنائیں گے، امیدہے رفتہ رفتہ موقع پرست بی اے پی کی صفوں سے نکل جائیں گے‘۔
واضح رہے کہ بلوچستان کی اپوزیشن اور حکومت کی اتحادی جماعت نے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ایوان میں جمع کرائی تھی۔ تحریک عدم اعتماد چار نکاتی چارج شیٹ پر مشتمل تھی جس پر حزب اختلاف کے 16 اراکین کے دستخط تھے جبکہ اپوزیشن جماعت نے دعویٰ کیا تھا کہ اتحادی جماعت کے اراکین بھی قرارداد کی حمایت میں ہے۔
وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو واپس لینے یا ناکام بنانے کے لیے چیئرمین سینیٹ اور سینیٹر سرفراز بگٹی بلوچستان پہنچے، جہاں انہوں نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں تھیں۔