اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں سزا کے خلاف اور جیل میں سہولیات سے متعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی درخواستوں پر سماعت 24 اگست تک ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اور جیل میں سہولیات سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان کی جانب سے وکیل خواجہ حارث، بیرسٹر گوہر، بابر اعوان، لطیف کھوسہ، شیر افضل مروت و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے اٹک جیل کے دورے کی رپورٹ سامنے آئی ہے جہاں چیئرمین پی ٹی آئی کی بیرک کے سامنے کیمرا لگا ہوا ہے۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ سمجھ نہیں آرہی کہ آپ کو ملاقات سے کیوں روکا گیا ہے، میں نے تو کہا تھا دو تین وکلا ملاقات کے لیے چلے جائیں اور زیادہ رش نہ ہو۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود جیل انتظامیہ ملاقات نہیں کرا رہی ہے، بے شک ایک ایک یا دو دو کرکے ملاقات کریں مگر ملاقات کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اس دن جیل سے کوئی آیا تھا انہوں نے کہا کہ ملاقات کراتے ہیں اور ایک دن کا کہا گیا کہ آپ لوگ جیل ٹائم کے بعد گئے تھے اسی وجہ سے ملاقات نہیں کرائی۔
شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا کہ ابھی کچھ ہی دیر پہلے میرے گھر پر ریڈ کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم نے اپیل پر نوٹس جاری کر کے کیس کا ریکارڈ طلب کیا تھا تو کیا ریکارڈ عدالت میں آگیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ مجھے کیس کا تصدیق شدہ ریکارڈ ابھی نہیں مل سکا اور کیس کے میرٹس پر سزا معطلی کی درخواست دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ مجھے تیاری کے لیے مناسب وقت دیا جائے، جس پر لطیف کھوسہ نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مزید وقت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تو حق دفاع نہیں دیا، سنا نہیں گیا، اس وقت تو بڑی جلد بازی تھی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے سابق وزیر اعظم کو ضمانت پر رہائی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ چاہتا ہوں ضمانت پر رہائی کا فیصلہ آج ہی ہو جائے، لہٰذا میں الیکشن کمیشن کے وکیل کو وقت دینے کی مخالفت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے آج جواب طلب کیا تھا اور چیئرمین پی ٹی آئی کو کوئی رعایت نہیں چاہیے، وہ بنیادی حق مانگ رہے ہیں۔
انہوں نے دلائل دیے کہ میری استدعا ہے کہ آج ہی سزا معطلی کی درخواست منظور کی جائے اور چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر آج ہی فیصلہ کیا جائے، اس کیس میں پہلے ہی نوٹسز جاری ہوچکے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل اس وقت جیل میں ہیں اور ان کو کوئی سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں اور جان بوجھ کر کیس میں تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں جیسا کہ سیشن جج نے میرٹ کے بغیر کیس کا فیصلہ جلدی میں سنایا۔
لطیف کھوسہ نے دلائل دیے کہ سیشن کورٹ نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کی ہے، بغیر ریفرنس کے فوجداری مقدمہ چلایا گیا اور میرے مؤکل کو جیل بھیج دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا سیکریٹری الیکشن کمیشن نہیں کیونکہ خواجہ آصف کیس میں بھی سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے۔
انہوں نے دلائل دیے کہ صرف ایک کیس کو فکس کرکے چھٹیوں میں تیزی سے چلایا گیا، ایسے کیسز میں سپریم کورٹ نے ضمانتیں دی ہوئیں ہیں، لہٰذا یہ عدالت بھی میرے مؤکل کو ضمانت پر رہا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عدلیہ کی آزادی اور مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ہم نے عدالت سے وقت دینے کی پہلی استدعا کی ہے، جس پر چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ بارہ، پندرہ دن بعد کیس لگا ہے آپ کو بھی تیاری کر لینی چاہیے تھی۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ ہم پھر دونوں فریقین کی بات نہیں مانتے، کیس پرسوں سماعت کے لیے مقرر کر رہے ہیں، ہم نہ کھوسہ صاحب کی بات مانتے ہیں، نہ آپ کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت 24 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے وکیل کو دو روز میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔