لاہور(سچ خبریں) ملک میں بجلی مہنگی ہونے کے باوجود تین سالوں میں گردشی قرضہ بڑھ کر22 کھرب80 ارب ہوگیا، 2018ء میں سرکلرڈیبٹ 11 کھرب 48 ارب روپے تھا، تین سال قبل بجلی 9 روپے فی یونٹ تھی، اب 23 روپے فی یونٹ ہے، اس کے باوجود سرکلرڈیبٹ میں یومیہ ایک ارب اضافہ ہو رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ماہرمعاشیات فرخ سلیم نے ٹویٹر پر حکومت کی تین سالہ کارکردگی پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ موجودہ حکومت نے بجلی کی قیمت میں14 روپے اضافہ کیا پھر سرکلرڈیٹ میں یومیہ ایک ارب روپے اضافہ ہو رہا ہے۔
2018ء میں سرکلرڈیبٹ 11 کھرب 48 ارب روپے تھا، اب 2021ء میں بڑھ کر 22 کھرب 80 ارب روپے ہوگیا ہے۔ سرکلر ڈیبٹ میں یومیہ ایک ارب، ماہانہ31 ارب 45 کروڑ اور سالانہ 3 کھرب77 ارب روپے اضافہ ہو رہا ہے۔
فرخ سلیم نے کہا کہ 2018ء میں بجلی 9 روپے فی یونٹ تھی، اب مہنگی ہوکر 23 روپے فی یونٹ ہوگئی ہے، موجودہ حکومت نے بجلی کی قیمت میں14 روپے اضافہ کیا پھر سرکلرڈیٹ میں یومیہ ایک ارب روپے اضافہ ہو رہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں گردشی قرض میں ہوشربا اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تین سال میں عوام کے ساتھ ملک پر بھی مالیاتی بوجھ بڑھتا جارہا ہے، یہ کیسی مینجمنٹ ہی بجلی کی قیمت بڑھ گئی، سبسڈیز میں کٹوتی ہوگئی، پھر بھی گردشی قرض بڑھ گیا چوری اور نااہلی اور کیا ہوتی ہی عوام کو بجلی کی قیمت بھی زیادہ ادا کرنا پڑی اور گردشی قرض بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت توانائی کی رپورٹ پی ٹی آئی حکومت کے تین سال کی کارکردگی کے خلاف چارج شیٹ اور چشم کشا ہے۔ تین سال میں گردشی قرض دوگنے سے زیادہ ہو کر 2.5 کھرب ہوگیا ہے، پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے پر یہ قرض تقریبا1 کھرب تھا۔ بجلی کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ کرکے بھی گردشی قرض دوگنا ہونا نا نااہلی کی انتہاء نہیں تو اور کیا ہی ، بجلی کی ترسیل میں نقصانات، بجلی کے بلوں کی وصولیوں سمیت توانائی کے شعبے کا ہر پہلو افسوسناک ہے۔
دسمبر 2020 تک گردشی قرض صفر کرنے کے پی ٹی آئی کے دعوے بھی تین سال میں منہ کے بل گر چکے ہیں۔ جون 2018 کے مقابلے میں گردشی قرض کے حجم میں بے تحاشا اور انتہائی تیزی سے اضافہ ہوا۔عوام پے 500 ارب روپیسے زیادہ کا اضافی بوجھ ڈالنے کے باوجود گردشی قرض مزید بڑھ گیا۔ پی ٹی آئی نے پہلے سال 464ارب، دوسرے سال 538 ارب اور تیسرے سال میں 130ارب اضافہ کیا۔ جب گیس کی جگہ ڈیزل اور فرنس آئل سے مہنگی بجلی بنے گی تو پھر گردشی قرض تو بڑھے گا ،پی ٹی آئی حکومت نے آزادجموں وکشمیر کو 27 ارب سبسڈی بھی نہیں دی۔ پی ٹی آئی حکومت عوام سے وعدے پورے کرسکی، نہ وفاقی اکائیوں سے۔ پی ٹی آئی نے تین سال میں صرف ایک کام کیا ہے کہ بجلی کے شعبے کا سارا ملبہ اور بوجھ عوام کے سر ڈال دیا ہے۔