اسلام آباد (سچ خبریں)۔ تفصیلات کے مطابق سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے جولائی کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست دائر کردی گئی جس پر نیپرا یکم ستمبر کو سماعت کرے گا ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ جولائی میں مجموعی طور پر 15 ارب 21 کروڑ یونٹس بجلی پیدا کی گئی ، جولائی میں ہائیڈل سے 29 اعشاریہ 94 فیصد بجلی پیدا کی گئی، کوئلے سے 15 اعشاریہ 29 فیصداور مہنگے فرنس آئل سے 10 اعشاریہ 28 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔
سی پی پی اے نے کہا کہ جولائی میں مقامی گیس سے 8 اعشاریہ 68 اور درآمدی ایل این جی سے 20 اعشاریہ 01 فیصد بجلی پیدا کی گئی، جولائی میں ایٹمی ذرائع سے 10 اعشاریہ 59 فیصد بجلی پیدا کی گئی جب کہ جولائی کے لئے ریفرنس فیول لاگت 5 روپے 27 پیسے فی یونٹ مقرر تھی اور جولائی میں بجلی پیداواری لاگت 6 روپے 74 پیسے فی یونٹ تھی۔
دوسری طرف وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے ملک میں بجلی کی ترسیل میں ایک اور ریکارڈ قائم کرنے کا دعویٰ کردیا ، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی ترسیل میں ایک اور ریکارڈ قائم ہوگیا اور پاکستان میں بجلی کی ترسیل 24 ہزار467 میگاواٹ تک پہنچ گئی ، اس سے پہلے 2020ء میں 23 ہزار370 میگا واٹ اور 2018ء میں 20 ہزار811 میگاواٹ بجلی ترسیل کی گئی تاہم گزشتہ روز ملک میں 24 ہزار467 میگا واٹ بجلی ترسیل کی گئی جب کہ موجودہ موسم گرما میں بجلی کی طلب و پیداوار 20 فیصدزیادہ ہے۔
قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں وفاقی وزیرحماد اظہر نے کہا کہ ملک میں بجلی کا کوئی شارٹ فال نہیں جن علاقوں میں زیادہ بجلی چوری ہو رہی ہے وہاں لوڈشیڈنگ ہے، ٹرانسمیشن ایشوزکی وجہ سے بھی بعض علاقوں میں مسائل درپیش ہیں ، 2 سے 3 سال میں 4 ہزار میگاواٹ ٹرانسمیشن کیپسٹی کو بڑھایا گیا ، اگلے ایک سال میں 3 ہزار ٹرانسمیشن کیپسٹی کوبڑھائیں گے۔