اسلام آباد:(سچ خبریں) سندھ حکومت نے شدید سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کے پیش نظر صوبے بھر میں انخلا کا اعلان کیا ہے جہاں پاکستان کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ انتہائی شدید طوفان ’بائپر جوائے‘ بحیرہ عرب کے پار پاکستان اور بھارت کی ساحلی پٹی کی طرف اپنا راستہ بنا رہا ہے۔
سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کے حوالے سے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شدید سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کے پیش نظر شہری انتظامیہ اور تمام حکام الرٹ ہیں جبکہ متعلقہ علاقوں سے تقریباً 80 ہزار لوگوں کے انخلا کے نیوی اور پاک فوج کی مدد طلب کرلی گئی ہے۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وقت سب سے زیادہ خطرہ سجاول ضلع میں ہے جہاں شہری انتظامیہ، نیوی، پاک آرمی اور رینجرز پر مشتمل مشترکہ ٹیمیں بنائی گئی ہیں کیونکہ اس وقت سب سے زیادہ اہم ان علاقوں سے لوگوں کا انخلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ بندر، سجاول اور چوہڑ جمالی تک سمندری طوفان کا پانی آسکتا ہے اور وہاں سے لوگوں کا انخلا لازمی ہے، اب ہم لوگوں سے درخواست نہیں کریں گے بلکہ مطالبہ کریں گے کیونکہ لوگوں کی طرف سے مزاحمت ہو رہی ہے اور اس سلسلے میں سوشل میڈیا، مساجد کے ذریعے انخلا کا پیغام دیا جا رہا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا انخلا آسان نہیں ہے لیکن ہم نے اپنا ہوم ورک کیا ہے، سجاول کی تحصیل جاتی، شاہ بندر اور کھارو چھان سے انخلا کا منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے جہاں سے 53 ہزار 522 افراد کو انخلا کرنے کا منصوبہ ہے جن میں 105 گاؤں، 9 ہزار 194 گھرانے اور 6 ہزار 120 مویشی بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیٹی بندر سے 14 ہزار، گھوڑا باری تحصیل سے 7 ہزار 750 افراد کے انخلا کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہری انتظامیہ، مقامی پولیس، نیوی اور پاک فوج کے اداروں کو موبلائز کردیا گیا ہے اور سمندر میں مچھیروں کی جو بھی کشتیاں تھیں ان میں سے نیوی نے 18 کشتیوں کو ریسکیو کرکے باہر نکالا ہے جن میں 64 ماہی گیر تھے، اب بھی 6 کشتیاں موجود ہیں جن کو سمندر کے کنارے لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ساحل پر دفعہ 144 نافذ کردی ہے، ضلع سجاول کی تین تحصیل میں 6 طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جاتی میں بھی میڈیکل کیمپ قائم کیا ہے، تمام متعلقہ محکموں میں چھٹیاں ختم کردی گئی ہیں اور ضلع سجاول میں تمام طبی سہولیات کو الرٹ کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کا انخلا کیا جا رہا ہے ان کو خیموں میں بھی نہیں رکھا جا سکتا اس لیے ہم نے اس حوالے سے الگ سے انتظام کیا ہے اور ضرورت پڑی تو ان کو کراچی میں لایا جائے گا، لیکن اس کے بعد خیموں کی ضرورت ہوگی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو اس حوالے سے تمام متعلقہ چیزوں کا تخمینہ دیا گیا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں آدھے گھنٹے میں ڈھائی انچ تک بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے اور اس حوالے سے ہم نے بل بورڈز ہٹانے کا کام شروع کیا ہے، دو روز کے لیے تعمیرات کا کام بند کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں 70 انتہائی خطرناک عمارتیں بھی شامل ہیں جن سے بھی انخلا کا منصوبہ بنایا جارہا ہے، جبکہ ابراہیم حیدری سے بھی لوگوں کا انخلا کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور تمام ضلعی میونسپل کارپوریشنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام آلات بشمول واٹر پمپنگ مشینیں، شہر بھر کے مختلف مقامات پر ڈیزل کے ساتھ متوقع بارشوں سے پہلے فراہم کریں اور طوفان ختم ہونے تک ایمرجنسی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔