اسلام آباد:(سچ خبریں) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی 16 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں دھاندلی کو بے نقاب کرنے کے لیے الیکشن کمیشن پاکستان سے رجوع کرے گی۔
چارسدہ کے ولی باغ میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات میں ہونے والی دھاندلی اور ان کے ووٹ کی چوری کو بے نقاب کرنے کے لیے پورے حلقہ این اے 22 کو کھولا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم این اے 24 کے ضمنی انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں، انہوں نے الزام لگایا کہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی کے لیے اساتذہ کے بجائے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو تعینات کیا گیا۔
اے این پی رہنما نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں ہمارا مقابلہ صوبائی حکومت، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے تھا، انہوں نے الزام لگایا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج میں ہیرا پھیری کے لیے سرکاری مشینری کا استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وردگہ کے پولنگ اسٹیشن پر عمران خان کے 109 ووٹ بڑھ کر ایک ہزار 90 ہو گئے جب کہ اے این پی کے 191 ووٹ کم ہو کر 141 ہو گئے۔
ایمل ولی نے انتخابی مہم کے دوران اور ووٹنگ کے دن پارٹی کارکنوں اور پولنگ ایجنٹس کے کردار کو سراہا، انہوں نے کہا کہ اے این پی کو دوبارہ منظم کریں گے اور کمزوریوں کو دور کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی سیاست میں موثر کردار کے لیے خواتین کو بااختیار بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی اسمبلیوں اور اقتدار تک پہنچنے کے بجائے پختونوں کی خدمت کرنا چاہتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم خدائی خدمتگار باچا خان کے پیروکار ہیں اور ان کے امن مشن کو جاری رکھیں گے۔ اے این پی رہنما نے کہا کہ وہ پختونوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکن ضمنی انتخابات میں ان کی جیت کا جشن منا رہے تھے جب کہ کے سربراہ کو سند یافتہ چور قرار دے دیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے انہیں توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل قرار دیا۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ پختونوں کی سرزمین عمران خان کے حوالے کردی گئی اور وہ گزشتہ 9 سال سے اس پر حکومت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بااختیارات لوگ ان کی پشت پر ہیں، انہوں نے کہا کہ اے این پی امیدوار ہر الیکشن میں دہشت گردوں کا سامنا کرتے ہیں، اے این پی کو الیکشن لڑنے کے لیے کبھی کھلا میدان نہیں دیا گیا۔