سچ خبریں:روزنامہ رائے الیوم نے اپنے اداریے میں شامی عوام کے مصائب اور مشکلات کے حوالے سے اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے دولت میں ڈوبی عرب حکومتوں کے لیے باعث شرم قرار دیا اور شامی عوام کے مصائب کو دمشق کے خلاف امریکہ اور صیہونی حکومت کی نئی سازش کی شکست قرار دیا۔
ایسا لگتا ہے کہ شام کے خلاف عالمی دہشت گردانہ سازش جو 2011 میں امریکہ کی براہ راست قیادت اور خلیج فارس کے عرب ممالک کی مالی معاونت سے شروع کی گئی تھی، کی ناکامی کے بعد بھی شام کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششیں جاری ہیں، امریکہ کو اب بھی امید ہے کہ ناکہ بندی کے نتائج اور شامی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے شامی شہریوں کے حالات زندگی کو استعمال کیا جاسکتا ہے،ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ اور انتباہ کہ خوراک کی کمی اور قحط کی وجہ سے لاکھوں شامیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں اس بات کی واضح مثال ہے۔
رائے الیوم اخبار نے اپنے اداریے میں مغربی ممالک کی شامی عوام کو بھوکا رکھنے ، فوجی حملوں اور دہشت گردوں کی مکمل حمایت کے ذریعے اس ملک کو تقسیم کرنے کی سازش میں ناکامی کا تجزیہ کیا ہے، اس اداریے میں شروع میں آیا ہے کہ شام کے لوگ بھوک سے مر جائین گے لیکن گھٹنے نہیں ٹیکیں گے۔ یہ کیوں کہا جائے کہ لاکھوں شامیوں کے مصائب پر اقوام متحدہ کی رپورٹ حیران کن، دردناک اور اربوں کے سرمائے سے مالا مال عرب حکومتوں کے لیے شرمناک ہے؟ شام کو بھوکا مارنے کی یہ امریکی اسرائیلی سازش کیوں ناکام ہو گی؟ جس طرح شام کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی ان کی سازش ناکام ہوئی؟
انہوں نے لکھا کہ شام میں بڑھتی ہوئی اوسط بھوک کے بارے میں اقوام متحدہ سے منسلک ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ گزشتہ جمعہ کو شائع ہونے والی تصویر چونکا دینے والی، تکلیف دہ اور مایوس کن تھی اور اس پیچیدہ اور غیر انسانی سازش کے خطرات کو ظاہر کرتی ہے، امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے رچی جانے والی اس سازش کا مقصد اس مستحکم عرب ملک کے خاتمے میں جلدی کرنے کے لیے اسے اندر سے کمزور کرنا تھا، یہ سازش شام کی حکومت ، اس کی قیادت کے استحکام اور اس ملک کی فوج کی 11 سال کی استقامت اور تمام محاذوں پر قربانیوں کی وجہ سے مغرب کی مسلح سازش ناکامی کے بعد رچی گئی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اس رپورٹ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 11 سال بعد، 12 ملین شامی نہیں جانتے کہ ان کا اگلا کھانا کہاں سے آئے گا جبکہ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ حقیقی معنا میں بھوک کا شکار ہیں، اس کا مطلب ہے کہ جلد ہی تقریباً 70 فیصد شامی اپنے خاندان کے دسترخوان تک کھانا فراہم نہیں کر سکیں گے،رپورٹ میں یہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ شام خوراک کی عدم تحفظ کے حوالے سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے اور اسے ایک دم گھٹنے والے معاشی بحران کا سامنا ہے، جس میں سب سے واضح خام مال کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ ہے، (پچھلے تین سالوں میں اس میں 12 گنا اضافہ ہوا ہے)،اس کے علاوہ بجلی کی تقریباً مستقل کٹوتی بھی اس ملک کے دیگر مسائل میں سے ایک ہے نیز عوام کی اکثریت خط غربت سے نیچے ہے، ان مسائل کی وجہ سے ہیضے اور کورونا کا پھیلنا اور ڈالر کی قیمت کا سات ہزار پاؤنڈ تک پہنچ جانا ہے۔
تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ امریکہ، غاصب صیہونی حکومت کے اکسانے اور بعض عرب حکومتوں کے تعاون سے، خاص طور پر ان حکومتوں کے تعاون سے جنہوں نے شام کی تقسیم اور اس ملک کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے سینکڑوں ارب ڈالر مختص کیے ہیں، شامی عوام کے محاصرے اور انہیں بھوک اور تکلیف میں مبتلا کرنےکی سازش کے پیچھے بھی انہیں لوگوں کا ہاتھ ہے، اس سازش کی وجہ شامی حکومت کی طرف سے صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی مخالفت ، اپنی اقدار اور اصولوں کی پاسداری اور مقبوضہ فلسطین میں عربوں کے جائز حقوق سے دستبردار نہ ہونا ہے۔
الیوم کے اداریے میں کہا گیا ہے کہ شام واحد عرب ملک ہے جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یا بین الاقوامی بینکوں کا ایک ڈالر کا بھی مقروض نہیں ہے، اس ملک میں اگلے پانچ سالوں کے لیے گندم کے غذائی ذخائر موجود ہیں، اس کے لوگ وہی کھاتے ہیں جو خود بوتے ہیں، وہی پہنتے ہیں جو خود بنتے ہیں، ان کا علاج ایسے ہسپتالوں میں کیا جاتا ہے جہاں صحت کا ایک اعلیٰ ترین نظام اور دنیا کا مقابلہ کرنے والی دواسازی کی صنعت ہے، یہ فہرست طویل ہے ، تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ تمام عربوں کے لیے شرم کی بات ہے کہ شامی لوگ بھوک سے مر رہے ہیں وہ اپنی بسوں کے لیے ایندھن نہیں ڈھونڈ پا رہے ہیں تاکہ لوگ کام پر جا سکیں، عرب حکام کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے کیونکہ شام نے امت اسلامیہ اور اس کے مسائل کی خدمت میں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں کبھی بخل سے کام نہیں لیا اور اس راہ میں کئی جنگیں لڑی ہیں ،اس ملک نے اسلام کی خاطر اپنی سرزمین کا ایک حصہ اور ہزاروں شہید دیے ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
رائے الیوم کے اداریے کے آخر میں کہا گیا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ ایسا شام جس نے تقسیم کی سازش پر قابو پالیا ، بھوک کی سازش کو بھی شکست دے گا اور کبھی گھٹنے نہیں ٹیکے گا اور آخر کار یہ سازشی اس کے دروازے پر امن کے لیے دستک دیں گے اور معافی مانگیں گے، ہم یہ اس لیے کہہ رہے ہیں کہ ہم پہلے دن سے کہہ رہے تھے کہ امریکی اسرائیلی سازش ناکام ہونے والی ہے، چاہے اس میں کتنا ہی وقت کیوں نہ لگے، خواہ کتنے ہی اربوں ڈالر اور اس سازش میں شریک ممالک کی تعداد بڑھ جائے، جو آخر میں ہنستا ہے وہ زیادہ ہنستا ہے۔