?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ آف پاکستان میں ملک میں عام انتخابات میں تاخیر کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کیلئے جلد سماعت کی درخواست دائر کردی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں ملک میں 90 روز میں انتخابات کے معاملے میں اب الیکشن میں تاخیر کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے لیے جلد سماعت کی درخواست دائر کی گئی ہے، اس حوالے سے وکیل اور سیاسی رہنماء ظفر علی شاہ نے کیس کی جلد سماعت کی درخواست دائر کی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے نوٹ میں صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کو انتخابات میں تاخیر کا ذمہ دار قرار دیا، سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کی آبزرویشن کے باوجود انتخابات موجودہ سیٹ اپ کے تحت ہی ہو رہے ہیں اور انتخابات میں تاخیر کے ذمہ دار ہی الیکشن کروانے کی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔
درخواست گزار کا اپنی پٹیشن میں کہنا ہے کہ درخواست میں انتہائی اہم آئینی نکتے کی نشاندہی کی گئی ہے لیکن درخواست کو نمبر لگنے کے باوجود گزشتہ 8 ماہ سے کیس سماعت کے لیے مقرر ہی نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ درخواست کو 4 دسمبر سے شروع ہونے والی ہفتے میں سماعت کیلئے مقرر کرے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں 90 روز میں عام انتخابات کے کیس میں جسٹس اطہر من اللّٰہ کا 41 صفحات کا اضافی نوٹ سامنے آیا، جس میں کہا گیا کہ پاکستانی ووٹرز کو انتخابی عمل سے باہر رکھنا بنیادی حقوق کے منافی ہے، آئین و قانون کے برخلاف نگران حکومتوں کے ذریعے امور چلائے جا رہے ہیں۔ اضافی نوٹ میں سپریم کورٹ کے جج کا کہنا ہے کہ مقررہ وقت میں انتخابات آئینی تقاضا ہے، انتخابات نہ کروا کر عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ثابت ہو چکی، 12 کروڑ 56 لاکھ 26 ہزار 390 رجسٹرڈ ووٹرز کو ان کے حق رائے دہی سے محروم رکھا گیا، انتخابات میں تاخیر کو روکنے کیلئے مستقبل میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ دینے میں صدر نہ ہی الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری نبھائی، قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد 7 نومبر تک انتخابات کرانا آئینی تقاضا ہے، نگران حکومت آئین میں دی گئی مدت کیلئے ہوتی ہے، عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کے حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، 90 روز میں الیکشن نہ کرانا آئین کی سنگین ترین خلاف ورزی ہے، آئینی خلاف ورزی اب ہو چکی اور اس کو مزید ہونے سے روکا بھی نہیں جا سکتا۔
اضافی نوٹ میں درج ہے کہ انتخابات کی تاریخ دینا آرٹیکل 48 شق پانچ کے تحت صدر مملکت کا ہی اختیار ہے، یہ یقینی بنانا صدر مملکت کی ذمہ داری تھی کہ پاکستان کی عوام اپنے ووٹ کے حق سے 90 دن سے زیادہ محروم نہ رہیں، الیکشن کمیشن اور صدر مملکت نے 8 فروری کی تاریخ دے کر خود کو آئینی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا، 90 روز میں انتخابات نہ کرانے کی آئینی اور عوامی حقوق کی خلاف ورزی اتنی سنگین ہے کہ اس کا کوئی علاج ممکن نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ میں لکھا ہے کہ اگر صدر مملکت یا گورنر انتخابات کی تاریخ دینے کی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے تو الیکشن کمیشن کو اپنا کردار ادا کرنا تھا، الیکشن کمیشن کو آئین بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تھا، صدر مملکت اور گورنرز کو اپنے منصب کے مطابق نیوٹرل رہنا چاہئے، الیکشن کمیشن صدر یا گورنرز کے ایکشن نہ لینے پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتا۔
مشہور خبریں۔
سید حسن نصراللہ کو شہید کر کے اسرائیل نے مزاحمتی تحریک کو للکارا ہے
?️ 30 ستمبر 2024سچ خبریں: ماہرین نے سید حسن نصراللہ کی شہادت اور صیہونی حکومت
ستمبر
انجکشن کا ری ایکشن: میو ہسپتال لاہور میں 2 مریض جاں بحق، 16 متاثر
?️ 10 مارچ 2025لاہور: (سچ خبریں) لاہور کے میو ہسپتال میں مبینہ طور پر غیر
مارچ
سعودی اور امریکہ کا اقتصادی اجلاس ٹرمپ کی ریاض آمد سے قبل شروع کیوں ہوا ؟
?️ 13 مئی 2025سچ خبریں: ریاض میں سعودی عرب اور امریکا کا اقتصادی اجلاس اس سے
مئی
امریکی جوہری ہتھیار اور فوج سویڈن میں!
?️ 19 جون 2024سچ خبریں: اسٹاک ہوم اور واشنگٹن کے درمیان ایک نئے دفاعی معاہدے
جون
غزہ دنیا کی بدترین جیل میں تبدیل ہوچکا ، 58اسلامی ممالک کے حکمران خاموش تماشا دیکھ رہے ہیں‘سراج الحق
?️ 17 مارچ 2024لاہور: (سچ خبریں) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ
مارچ
الیکشن سے متعلق غیر ملکی نصیحتوں کی ضرورت نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
?️ 15 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا
فروری
یورپی یونین نے اسرائیل کے خلاف بڑا قدم اٹھالیا
?️ 14 جولائی 2021برسلز (سچ خبریں) یورپی یونین نے اسرائیل کے خلاف بڑا قدم اٹھاتے
جولائی
نقب میں صیہونی عرب سربراہی اجلاس کا مقصد
?️ 28 مارچ 2022سچ خبریں:صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے نقب اجلاس کی
مارچ