امریکا کو افغانستان سے فوجی اںخلا معاہدے پر عمل کرنا چاہیے

وزات خارجہ

?️

اسلام آباد(سچ خبریں)دفترخارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے فوجی حل کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فوج کا انخلا منظم اور ذمہ دارانہ ہونا چاہیے تاکہ خلا پیدا نہ ہو۔۔انہوں نے کہا کہ ہم نے افغان فریقین کے اختلافات کے حل کے لیے مکمل، وسیع بنیاد پر اور جامع مذاکرات کی حمایت کی ہے۔

زاہد حفیظ چوہدری نے طالبان کی جانب امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان پر دیے گئے ردعمل سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ یہ مؤقف رہا ہے کہ افغانستان کے تنازع کو کئی فوجی حل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے افغان فریقین کے اختلافات کے حل کے لیے مکمل، وسیع بنیاد پر اور جامع مذاکرات کی حمایت کی ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ دوحہ مذاکرات نے پائیدار سیاسی حل کے حصول کا ایک تاریخی موقع فراہم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ افغان خود اپنے مستقبل کا تعین کریں اور ہم افغان فریقین کے درمیان ہونے والے متفقہ معاہدے کو تسلیم کریں گے۔

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ ہمارا یہ بھی ماننا ہے کہ فوج کا انخلا منظم اور ذمہ دارانہ ہونا چاہیے تاکہ اس کے نتیجے میں کوئی خلا پیدا نہ ہوا۔

خیال رہے کہ طالبان نے واشنگٹن کو افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجیوں کے انخلا کے لیے یکم مئی کی آخری تاریخ سے متعلق معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔طالبان نے ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انتباہ جاری کیا تھا۔

طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن سہیل شاہین نے صحافیوں سے کہا تھا کہ ‘انہیں جانا ہوگا اور یکم مئی سے آگے امریکی فوجیوں کا رکنا دراصل معاہدے کی خلاف ورزی تصور ہوگا’۔انہوں نے کہا تھا کہ ‘اور معاہدے کی خلاف ورزی ہماری طرف سے نہیں ہوگی جس کے نتیجے میں اس کا رد عمل ظاہر ہوگا’۔

رکن سہیل شاہین نے اس کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی کہ یہ ردعمل کیا شکل اختیار کرے گا لیکن فروری 2020 میں انہوں نے جس معاہدے پر دستخط کیے تھے اس پر عمل کرتے ہوئے طالبان نے امریکی یا نیٹو فورسز پر حملے نہیں کیے حتی کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران غیراعلانیہ بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

طالبان رہنما نے کہا تھا کہ ‘ہم امید کرتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوگا ، وہ دستبردار ہوجائیں گے اور ہم افغانستان کے مسئلے کے حل اور پرامن تصفیہ پر توجہ مرکوز کریں گے تاکہ ایک سیاسی روڈ میپ تک پہنچیں اور مستقل اور جامع جنگ بندی ہوسکے’۔

قبل ازیں امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ طالبان کے ساتھ طے شدہ معاہدے پر نظرثانی کررہی ہے۔

جوبائیڈن نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ یکم مئی کی آخری تاریخ ہوسکتی ہے لیکن اگر ڈیڈ لائن میں توسیع کی جاتی ہے تو یہ زیادہ لمبی نہیں ہوگی۔

مشہور خبریں۔

مصری نوجوان کے ہاتھوں کیمپ ڈیوڈ کی موت

?️ 10 جون 2023سچ خبریں:الجزیرہ کی ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے

انگلینڈ کی ملکہ نے شاہی خاندان کی کرسمس پارٹی منسوخ کی

?️ 21 دسمبر 2021سچ خبریں:  ملکہ الزبتھ دوم نے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے

امریکی ریپبلکن کا نقطہ نظرسے پیوٹن بائیڈن سے زیادہ طاقتور

?️ 26 جنوری 2022سچ خبریں:   تازہ ترین امریکی سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 10

الجولانی کی آمریت منظر عام پر

?️ 30 دسمبر 2024سچ خبریں:شام میں آئندہ چار سال کے دوران صدارتی انتخابات کے انعقاد

امریکی ریاست ٹیکساس میں فائرنگ؛ 1 ہلاک ،متعدد زخمی

?️ 12 جولائی 2021سچ خبریں:امریکی ریاست ٹیکساس کے قصبے ایل پاسو میں فائرنگ کے نتیجے

آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے،محمد اورنگزیب

?️ 23 اپریل 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب

پاکستان میں قومی سلامتی سےمتعلق پہلی بارجامع پالیسی تیارکی گئی ہے

?️ 14 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پاکستان

امریکی پارلیمنٹ کی ٹرمپ کے مواخذے کی منظوری

?️ 10 فروری 2021سچ خبریں:امریکی سینٹ نے اس ملک کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے