آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت

🗓️

اسلام آباد(سچ خبریں)آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ہم نے آئین کی تشریح آج کے لیے نہیں آنے والی نسلوں کے لیے کرنی ہے، آئین ایک زندہ دستاویز ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔

لارجر بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ قانونی سوال پر عدالت اپنی رائے دینا چاہتی ہے،سوال صرف آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا ہے، تشریح وفاق پر لاگو ہو یا صوبوں پر یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ عدالت کی جو بھی رائے ہوگی تمام فریق اسکے پابند ہوں گے۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ق) کے وکیل اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ سینٹ الیکشن میں عدالتی رائے کا احترام نہیں کیا گیا، اس سے قبل سینٹ انتخابات میں صدارتی ریفرنس کے فیصلے پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے الیکشن کمیشن کو بار بار لکھا مگر عملدرآمد نہیں ہوا، سیاسی جماعتیں صدارتی ریفرنس کے فیصلوں پر عمل درآمد سے گریزاں ہیں۔

جسٹں اعجاز الحسن نے کہا کہ حسبہ بل پر ہمارے فیصلے پر عملدرآمد کیا گیا اور صدارتی ریفرنس پر دیے جانے والے فیصلے پر ہر ایک کو عملدرآمد کرنا ہوتا ہے ہمارے پاس فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کی کوئی درخواست نہیں آئی، اگر کوئی درخواست آئی تو اس پر مناسب حکم جاری کریں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نئے اٹارنی جنرل بھی اپنی رائے دینا چاہتے ہیں، آرٹیکل 63 اے کے تحت نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن میں زیر التواء ہے۔

اس موقع پر وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ موجودہ حکومت آرٹیکل 63 اے سے متعلق صدارتی ریفرنس لینے کا سوچ رہی ہے، اسی لیے نئے اٹارنی جنرل کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے وفاقی حکومت اس آئینی معاملے پر آئین کی تشریح کو مکمل ہونے دے گی۔

اسپیکر رولنگ کے معاملے پر ازخود نوٹس لینے پر کھلی عدالت میں وضاحت کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آئین کا تحفظ ہمارا فرض ہے، آرٹیکل 63 اے کی تشریح کریں گے۔

ان کاکہنا تھا کہ پارلیمانی جمہوریت کے لیے آرٹیکل 63 اے کی تشریح ضروری ہے، ازخودنوٹس کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ بینچ کی مرضی سے لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی کی خواہش پر ازخود نوٹس نہیں لیا، ازخود نوٹس پہلے ایک بینچ کی سوچ ہوتی ہے اور پھر معاملہ چیف جسٹس تک لے جایا جاتا ہے، جو آخری ازخود نوٹس سپریم کورٹ نے لیا اس پر 12 ججز نے پہلے مشاورت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سب کی رائے تھی کہ یہ آئینی معاملہ ہے اس پر ازخود نوٹس لینا چاہیے۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وکیل باہر اعوان کا کہنا تھا کہ میں ایک آئینی بحث میں عدالت کی معاونت کرونگا، عدالت کا بڑا ادب اور احترام ہے۔

لارجر بینچ میں شامل جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپکی ادب کی بات کی قدر کرتے ہیں،کاش یہ ادب احترام لوگوں میں بھی پھیلائیں جس پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اس کام کے لیے وزارت اطلاعات موجودہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے لوگوں کو بتائیں کہ عدالت رات کو بھی کھلتی ہے، بلوچستان ہائیکورٹ رات ڈھائی بجے بھی کھلی ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ اس بحث میں نہیں جانا چاہیے، وکالت میں اس سے مشکل حالات بھی دیکھے ہیں۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ آرٹیکل 63 اے اور 62 کو ملا کر پڑھا جائے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ منحرف اراکین کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس فائل ہو چکے ہیں، ان کی نا اہلی ریفرنس کے باوجود قانونی سوال اپنی جگہ پر موجود ہے۔

انہوں نے کہ آرٹیکل 63 اے آئین کا حصہ ہے، الیکشن کمیشن میں نا اہلی ریفرنس کے باوجود آرٹیکل 63اے کی تشریح کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 63اے کی تشریح کرے گے، پارلیمانی جمہوریت کے لیے آرٹیکل 63اے کی تشریح کا سوال بڑا اہم ہے۔

چیف جسٹس نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم نے آئین کی تشریح آج کے لیے نہیں آنے والی نسلوں کے لیے کرنی ہے، آئین ایک زندہ دستاویز ہے، آرٹیکل 63 اور 64 دونوں پر سیٹ خالی ہوجاتی ہے لیکن دونوں ایک نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین کی ان شقوں کے مقصد تک پہنچنا ہے، ہم نے انفرادی طور پر لوگوں کے عمل کے بجائے آئین کے اصولوں کو دیکھنا ہے، سپریم کورٹ کو 25 منحرف اراکین سے کوئی غرض نہیں ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریفرنس اور آئینی درخواستیں عدالت کے سامنے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مخدوم علی خان کی التواء کی درخواست بھی آئی ہے جس پر معاون وکیل نے بتایا کہ مخدوم علی خان 15 مئی کی شام ملک واپس پہنچیں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس اتنا وقت نہیں ہے، مخدوم علی خان سے جلد واپس آنے کی درخواست کریں۔

چیف جسٹس نے مخدوم علی خان کے معاون وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے مؤکل کو سینٹ انتخابات سے متعلق عدالتی رائے پر عملدرآمد نہ ہونے پر تشویش ہے تو درخواست کیوں نہیں دی، محترم عدالت اور ایگزیکٹو کے فنکشنز میں فرق ہوتا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت واقعہ کے رونما ہونے کے بعد فیصلہ کرتی ہے چاہیے فیصلہ ٹھیک ہو یا غلط ہو، ریکوڈک کے معاملے پر ججز کے سامنے کتنے شواہد آئے تھے مخدوم علی خان کو معلوم ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ریکوڈک کےمعاملے میں ایگزیکٹو اپنی زمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہوئی تھی، اگر کوئی معاملہ عدالت کے سامنے لانا چاہتے ہیں تو درخواست دیں۔

عدالت نے کہا کہ سینٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر عملدرآمد میرے موکل کی نہیں الیکشن کمیشن کی کوتاہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک درخواست دیکھا دیں جو سینٹ الیکشن سے متعلق آپکی جماعت کی طرف سے آئی ہو۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ یہ بات سوچیں کہ یہ سپریم کورٹ آف پاکستان ہے اور تمام متاثرہ فریقین نے اسی کے سامنے آنا۔

اس موقع پر بابر اعوان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے صدر سے متعلق تضحیک آمیز ریمارکس دیے، صدر خاموش رہے، جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ صدر سے متعلق ریمارکس اگر درست نہیں تو درخواست دیں۔

عدالت نے تحریک انصاف کی آئینی درخواست پر بھی فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔

محمد اظہر صدیق نے کہا کہ میں شکر گزار ہوں کہ تحریک انصاف کی آئینی دراخواست پر نوٹسز جاری کر دیے ہیں اور اس درخواست پر دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی سنیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت پہلے ہی صدارتی ریفرنس پر نوٹس لے چکی ہے اور فریقین کے دلائل سن رہی ہے۔

عدالت نے آرٹیکل 63 اے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کل 10 مئی تک ملتوی کردی۔

مشہور خبریں۔

بن سلمان کا بین الاقوامی ڈیجیٹل جبر

🗓️ 8 مارچ 2022سچ خبریں:ایک بین الاقوامی تحقیقاتی مرکز کا کہنا ہے کہ سعودی ولی

فلسطینی جہاد سے دستبردار نہیں ہوں گے

🗓️ 17 دسمبر 2024سچ خبریں: اسرائیل تجزیہ کار زوی یحزکلی نے کہا کہ فلسطینی صیہونیوں کے

قائد اعظم کے  یومِ وفات پر وزیرِ اعلیٰ سندھ، گورنر کی مزار پر حاضری

🗓️ 11 ستمبر 2021کراچی (سچ خبریں) بانیِ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح ؒ کے

افغان حکام کا کابل میں موبائل چیک پوسٹوں کا قیام

🗓️ 31 جولائی 2021سچ خبریں:افغان سکیورٹی فورسز نے اس ملک کے دارالحکومت کابل میں سکیورٹی

سعودی عرب میں اسرائیلی طیارے کی لینڈنگ

🗓️ 24 اگست 2022سچ خبریں:    صیہونی ذرائع نے خبر دی ہے کہ اس حکومت

مغربی کنارے میں صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں 10,100 فلسطینیوں کی گرفتاری

🗓️ 18 اگست 2024سچ خبریں: فلسطینی ذرائع نے گذشتہ 7 اکتوبر سے قابض فوج کے

عدالت کا احترام ہم پر لازم ہے لیکن عدالت پارلیمنٹ کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی:امجد خان نیازی

🗓️ 9 اپریل 2022اسلام آباد(سچ خبریں) پینل آف چئیر امجد خان نیازی کا کہنا ہے

کشمیری بھارتی قبضے کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، کل جماعتی حریت کانفرنس

🗓️ 25 اپریل 2024سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے