بھارت کا خلائی مشن سورج کے مدار میں پہنچ گیا

?️

سچ خبریں: بھارت کا شمسی خلائی مشن چار ماہ بعد سورج کے مدار میں داخل ہوگیا، یہ خلائی مشن دو سال تک اسی مدار میں رہے گا اور سورج کا مطالعہ کرکے اہم ڈیٹا اکٹھا کرے گا۔

4 ماہ قبل 2 ستمبر کو بھارت کی اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے سورج کے سروے کے لیے سٹیلائٹ بھیجا تھا۔

بھارت سورج کا مطالعہ کرنے کے لیے سیٹلائٹ بھیجنے والا دنیا کا چوتھا ملک ہے، بھارت سے قبل امریکا، روس اور یورپی خلائی ایجنسی اس قسم کی تحقیق کے لیے اپنے مشن بھیج چُکے ہیں۔

سورج کے لیے ہندی لفظ کے نام سے منسوب ’آدتیا ایل ون‘ کو ایک ایسے موقع پر لانچ کیا گیا تھا جب بھارت چاند کے جنوبی قطب پر اترنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔

سائنسدان نظام شمسی کو سمجھنے کے لیے سورج کے مطالعے کو انتہائی ضروری اور اہم سمجھتے ہیں، اس لیے سورج سے نکلنے والی توانائی اور درجہ حرارت کو سمجھنے اور اس کے بارے میں دُنیا کو سمجھانے کے لیے دنیا بھر کے خلائی تحقیق کے ادارے سورج کے زیادہ سے زیادہ قریب جانا چاہتے ہیں۔

اسی مقصد کے لیے بھارت کا ’آدتیا ایل ون‘ سورج کے قریب پہنچا ہے، یہ دو سال تک سورج کے مدار پر چکر لگائےگا اور اس کا باغور اور تفصیلی مطالعہ کرے گا۔

یہ خلائی مشن سورج کے قریب جانے کے لیے زمین سے تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ’لاگرینج ون‘ (Lagrange-1) پوائنٹ تک پہنچا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے ایکس پرلکھا کہ بھارت نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے، ’یہ ہمارے سائنسدانوں کی انتہائی پیچیدہ خلائی مشنز میں سے ایک ہے جس کے لیے انہوں نے بہت محنت کی ہے۔

بھارت کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جتیندر سنگھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’سورج اور زمین کے رابطے کے اسرار کو دریافت کرنے کے لیے خلائی مشن اپنے آخری مدار میں پہنچ گیا ہے۔‘

آدتیا۔ایل ون خلائی جہاز کو 4 مہینوں میں تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر کا سفر کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ خلا میں ایک طرح کی پارکنگ لاٹ کی جائے جہاں اشیا کشش ثقل کی قوتوں کو متوازن کرنے کی وجہ سے ٹھہری رہتی ہیں اور خلائی جہاز کے لیے ایندھن کی کھپت کم کرتی ہے۔

ان پوزیشنوں کو لیگرینج پوائنٹس کہا جاتا ہے، جہاں یہ نام اطالوی-فرانسیسی ریاضی دان جوزف لوئس لاگرینج کے نام پر رکھا گیا ہے۔

ماہر فلکیات سومک رائے چوہدری کہتے ہیں کہ اس مشن میں سائنس کے میدان میں بڑا دھماکا کرنے کی صلاحیت ہے اور سورج سے خارج ہونے والی توانائی کے ذرات مصنوعی سیاروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں جو زمین پر مواصلات کنٹرول کرتے ہیں۔

سائنسدانوں کو امید ہے کہ مدار میں موجود ہزاروں مصنوعی سیاروں پر شمسی تابکاری کے اثر کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوں گی جہاں ایلون مسک کے اسپیس ایکس کے اسٹار لنک مواصلاتی نیٹ ورک جیسے منصوبوں کی کامیابی کے ساتھ یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔

مشہور خبریں۔

امریکی دارالحکومت میں جنسی زیادتی میں اضافہ

?️ 9 اگست 2023سچ خبریں:واشنگٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ نے منگل کو اعلان کیا کہ امریکی دارالحکومت

تنقید اداروں کے بجائے افراد پر کی جائے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

?️ 22 اکتوبر 2022لاہور: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز

اوسلو میں طالبان کے اجلاس کی نئی تفصیلات

?️ 23 جنوری 2022سچ خبریں:   اپنے پہلے دورہ یورپ کے دوران طالبان کے وزیر خارجہ

ہم جلدی لبنان سے نہیں نکلنے والے؛صیہونی وزیر کا دعوی

?️ 15 فروری 2025 سچ خبریں:صیہونی ریاست کے وزیر برائے اسٹریٹجک امور نے دعویٰ کیا

اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں جلد کمی ہوگی 

?️ 1 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا

یوکرین میں سی آئی اے اور امریکی اسپیشل گارڈ کی خفیہ سرگرمی

?️ 5 جولائی 2022سچ خبریں:    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے خبر دی ہے کہ

نیتن یاہو کی جسمانی حالت کیسی ہے؟ اسرائیلی پروفیسر کا انکشاف

?️ 17 جولائی 2023سچ خبریں:ماہر نفسیات اور درد کی دوا کے ماہر پروفیسر روی کارسو

یمن میں 6 ماہ کی جنگ بندی میں توسیع کا ابتدائی معاہدہ

?️ 8 اپریل 2023سچ خبریں:یمن کے ایک سفارتی ذریعے نے آج اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے