تل ابیب (سچ خبریں) اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے خلاف ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ عدالت کو اسرائیلی جنگی جرائم پر تحقیقات کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ عدالت کو اس طرح کی تحقیقات کا اختیار حاصل نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت فلسطینی علاقوں میں ہونے والے جنگی جرائم سے متعلق بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے تحقیقات میں تعاون نہیں کرے گی۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی فوجداری عدالت کو اسرائیل کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، اسرائیلی حکومت اس سلسلے میں عالمی فوجداری عدالت کو ایک با ضابطہ خط لکھ کر اپنے اعتراضات سے آگاہ کرے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے اور وہ اس کا رکن نہیں ہے، اسرائیل کا اصرار ہے کہ فلسطین کوئی خود مختار ریاست نہیں ہے، اس لیے وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمہ کرنے کی مجاز نہیں ہے، لیکن بین الاقوامی فوجداری عدالت کا کہنا ہے کہ 2015ء کے ایک معاہدے کے تحت اقوام متحدہ نے فلسطین کو ایک مستقل ریاست کے طور پر تسلیم کر رکھا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کے عالمی فوجداری عدالت کے ساتھ تعاون نہ کرنے کے بیان پر یورپ اور بحیرہ روم کے خطے کی انسانی حقوق تنظیم یورو میڈ نے شدید رد عمل دیا ہے۔
تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کا یہ فیصلہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کرنے سے باخوبی آگاہ ہونے کے باعث کیا گیا ہے، عالمی تحقیقات کے معاملے میں تعاون نہ کرنے کا فیصلہ ذمے داریوں سے بھاگنے کا مظہر ہے۔
بیان میں یورپی یونین کے رکن ممالک سے اس تفتیش کی حمایت کرنے اور اس تفتیش میں شامل ہونے والے وکلا، گواہوں اور سول تنظیموں کو تحفظ دینے کی اپیل بھی کی گئی۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم، وزیر دفاع اور سیکورٹی اداروں کے اجلاس میں تعاون نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔