اسرائیل کے ساتھ ہمارے کوئی دشمنی نہیں بلکہ ہمارے مشترکہ دشمن ہیں:الجولانی

اسرائیل کے ساتھ ہمارے کوئی دشمنی نہیں بلکہ ہمارے مشترکہ دشمن ہیں:الجولانی

?️

سچ خبریں:تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے ایک امریکی تاجر سے گفتگو میں کہا ہے کہ ان کے اور اسرائیل کے مشترکہ دشمن ہیں، اور وہ خطے میں قیامِ امن کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کو واحد شخصیت قرار دیا جو مشرق وسطیٰ کو جوڑ سکتا ہے۔

لاس اینجلس کے یہودی جریدے نے ابو محمد الجولانی کی ایک اہم ملاقات کی تفصیلات شائع کی ہیں، جس میں وہ ایک نمایاں امریکی تاجر اور صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی جاناتھن باس سے گفتگو کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کے شام پر قبضہ کرنے کی بنیادی وجہ کیا ہے؟

روسی خبررساں ادارے روسیا الیوم کے مطابق، جاناتھن باس نے یہودی جریدے Jewish Journal میں محمد الجولانی، جو کہ دہشت گرد گروہ ہیئت تحریر الشام کا سربراہ اور شام کا خود ساختہ حکمران ہے، کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے اقتباسات شائع کیے۔

باس کے مطابق، جولانی نے کہا کہ ہم صفر سے نہیں بلکہ گہرائیوں سے شروعات کر رہے ہیں۔ ہم صرف ملبہ نہیں بلکہ ایک پیچیدہ وراثت سنبھال رہے ہیں۔

جولانی نے مزید کہا کہ اگر صرف میں بول رہا ہوں، تو یہ ثابت کرتا ہے کہ شام نے کچھ نہیں سیکھا۔ ہم سب کو، چاہے وہ سیکولر ہوں یا مذہبی، قبائلی ہوں یا شہری، گفتگو کی میز پر مدعو کرتے ہیں۔ حکومت کو اب احکامات دینے کے بجائے سننے کا عمل سیکھنا ہوگا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ شام کے لوگ اس عمل پر اعتماد کیوں کریں، تو انہوں نے کہا کہ میں اعتماد کی بھیک نہیں مانگ رہا، میں صبر کا مطالبہ کر رہا ہوں۔ مجھے اور اس عمل کو جواب دہ سمجھا جائے۔ اعتماد اسی راستے سے پیدا ہوگا۔

شام کی موجودہ صورتحال پر انہوں نے کہا کہ شہریوں کے پاس اگر کچھ ہے تو وہ ہے وقار، اور وہ محنت سے حاصل ہوتا ہے۔ امن صرف مقصد کے ذریعے حاصل ہو سکتا ہے۔

گفتگو کے سب سے حساس حصے میں جولانی نے اسرائیل سے ممکنہ مستقبل کے تعلقات پر بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں صاف گوئی سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ اب لامتناہی بمباری کا دور ختم ہونا چاہیے، کوئی بھی قوم خوف کے سائے میں ترقی نہیں کر سکتی۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے اور اسرائیل کے مشترکہ دشمن ہیں، اور ہم خطے کی سلامتی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شامی دروزی افراد یرغمال نہیں ہیں، بلکہ وہ وفادار شہری ہیں اور قانونی طور پر ہر قسم کی حمایت کے مستحق ہیں۔ ان کی سلامتی ناقابلِ مذاکرہ ہے۔

اگرچہ جولانی نے اسرائیل سے فوری طور پر تعلقات بحال کرنے کی کوئی تجویز نہیں دی، لیکن انہوں نے بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر مستقبل میں بات چیت پر آمادگی ظاہر کی۔

امن باہمی احترام سے حاصل ہوتا ہے، نہ کہ خوف سے، جہاں کہیں بھی دیانت اور بقائے باہمی کے لیے واضح راستہ ہو، ہم وہاں کوشش کریں گے۔

جولانی نے امریکی تاجر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میڈیا ٹرمپ کی کیا تصویر دکھاتا ہے، میں اسے ایک امن پسند شخصیت کے طور پر دیکھتا ہوں۔ وہ طاقت، اثر و رسوخ اور نتائج کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ شام کو ایک ایماندار ثالث کی ضرورت ہے جو دوبارہ بات چیت کا آغاز کرا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی اجماع ممکن ہے جو خطے میں استحکام اور امریکہ و اس کے اتحادیوں کے لیے سلامتی لائے، تو میں اس کے لیے تیار ہوں۔ اور ٹرمپ ہی واحد شخصیت ہیں جو اس پورے خطے کو اکٹھا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے صیہونی قبضے کا ذکر کیے بغیر کہا کہ میں اقتدار کی ہوس میں مبتلا نہیں تھا۔ میں نے قیادت اس لیے قبول کی کیونکہ شام کو ایک نیا باب شروع کرنا تھا۔ میں چاہتا ہوں کہ میں تاریخ کے اس نئے باب میں حصہ لوں۔ ہمیں کامیاب ہونا ہی ہوگا، ہمیں شام کو دوبارہ عظیم بنانا ہے۔

جولانی، جسے بعض ماہرین غیر ملکی طاقتوں کا مہرہ قرار دیتے ہیں، نے دعویٰ کیا کہ ہم کسی کے کارندے نہیں بنیں گے ہم ایک جائز حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ ہمارے ساتھ شراکت کرے ،کرپشن کے خلاف، اور ایماندار و منظم اداروں کی تعمیر میں۔

یہ باتیں اس وقت سامنے آئی ہیں جب امریکی صدر ٹرمپ کو اسرائیلی جارحیت، خصوصاً شام اور غزہ میں، کا سب سے بڑا حمایتی سمجھا جاتا ہے، سیاسی مبصرین کے مطابق، شام کے صدارتی محل کے قریب اسرائیلی بمباری بھی امریکی منظوری سے ہوئی۔

ان حالات میں جولانی کی طرف سے ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینا ایک غیر حقیقت پسندانہ مؤقف سمجھا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ، جولانی کا اسرائیلی حملوں پر کوئی ردعمل نہ دینا بھی حیرت کا باعث بنا ہے، انہوں نے صرف درخواست کے انداز میں بمباری رکوانے کی بات کی ہے، کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا۔

مزید پڑھیں:اسرائیلی تلوار شامی عوام کی گردن پر

اس سے قبل ایسی رپورٹس بھی آ چکی ہیں کہ جولانی کی قیادت میں شام کی موجودہ حکومت جلد اسرائیل کے ساتھ ابراہیم معاہدے جیسے کسی معاہدۂ سازش میں شامل ہو سکتی ہے۔

مشہور خبریں۔

غزہ جنگ اور یمنی فوج کی کارروائیوں سے اسرائیل کی معیشت کو بھاری نقصان

?️ 15 جنوری 2024سچ خبریں:مختلف عبرانی ذرائع ابلاغ نے الگ الگ رپورٹس میں مقبوضہ فلسطین

کشمیری مجاہد برہان وانی کے یوم شہادت پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی

?️ 8 جولائی 2021سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں معروف نوجوان کشمیری رہنما اور مجاہد شہید برہان

عمران خان کسی کی بھی غیر قانونی سفارش نہیں کریں گے:فواد چوہدری

?️ 22 مئی 2021لاہور (سچ خبریں) لاہور میں جہانگیر ترین گروپ کے رکن نعمان لنگڑیال

عالمی کپ میں فلسطین کا پرچم صہیونیوں کے لیے وبال جان

?️ 12 دسمبر 2022سچ خبریں:عالمی کپ میں خاص طور پر مراکش کی قومی ٹیم کی

صیہونیست "جنگ بندی” یا "تابوتوں کے استقبال” کے دو راستوں کے درمیان 

?️ 7 جون 2025سچ خبریں: ابو عبیدہ، عزالدین قسام بریگیڈز کے ترجمان نے اعلان کیا

کیا جن پنگ تائیوان پر حملہ کرے گا ؟

?️ 17 جون 2024سچ خبریں: انگریزی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق چینی صدر شی جن

اسرائیل کی حماس کے لئے جنگ بندی کی نئی تجویز کیا ہے؟

?️ 22 دسمبر 2023سچ خبریں:CNN نے آج صبح صیہونی حکومت کی طرف سے غزہ کی

اردوغان: حماس کا ردعمل دیرپا امن کے لیے تعمیری اور اہم قدم ہے

?️ 4 اکتوبر 2025سچ خبریں: ترک صدر نے تحریک حماس کے حالیہ مؤقف کا خیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے