سچ خبریں:صیہونی حکومت کے وزیر برائے داخلی سلامتی بن گویر کی مسجد الاقصی کے صحن میں جارحیت پر سعودی عرب، مصر اور اردن نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب، مصر اور اردن نے نے صیہونی وزیر کے مسجد الاقصی پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے اس اقدام کو مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والا اور اشتعال انگیز قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونیوں کا مسجد الاقصی کے خلاف جارحیت کا منصوبہ؛مقابلے کی اپیل
سعودی عرب کی مذمت
سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے مسلسل مظالم، جن میں وزیر برائے داخلی سلامتی کی مسجد الاقصی پر یورش اور مقبوضہ شام کے جنوب میں قابض افواج کی جارحیت شامل ہے، کی شدید مذمت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ مسجد الاقصی میں اسرائیل کے منصوبہ بند اقدامات دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات پر ایک واضح اور اشتعال انگیز حملہ ہیں۔
اس کے علاوہ شام میں جاری فوجی کارروائیاں اس ملک میں امن و استحکام کی بحالی کے مواقع کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہیں۔
مصر کا سخت ردعمل
مصری وزارت خارجہ نے پولیس کی حفاظت میں صیہونی وزیر کی مسجد الاقصی پر یورش کو اشتعال انگیز اور مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ انتہا پسندانہ اقدامات مسجد الاقصی کی تاریخی اور قانونی حیثیت کی واضح خلاف ورزی اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کی توہین ہیں۔
قاہرہ نے تل ابیب سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض طاقت کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور مسجد الاقصی کو مسلمانوں کی عبادت کے لیے مخصوص مقام کے طور پر برقرار رکھے۔
اردن کی مذمت
اردن نے بھی مسجد الاقصی میں صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیت، جس میں افراط پسندوں کا بڑی تعداد میں داخلہ اور اشتعال انگیز اقدامات شامل ہیں، کی شدید مذمت کی۔
اردنی وزارت خارجہ کے ترجمان ہیثم ابو الفول نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں مسجد الاقصی کی تاریخی اور قانونی حیثیت کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکومت کا مسجد الاقصیٰ کو تقسیم کرنے کا مذموم منصوبہ
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسجد الاقصی مکمل طور پر مسلمانوں کی عبادت کے لیے مخصوص ہے اور اس کی نگرانی اور انتظام کا حق اردن کی اوقاف کمیٹی کو حاصل ہے۔
عالمی برادری سے اقدامات کا مطالبہ
مصر اور اردن دونوں نے عالمی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ ان جارحیتوں کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں جو خطے میں امن بقائے باہمی کے مواقع کو ختم کر سکتی ہیں۔