🗓️
واشنگٹن (سچ خبریں) امریکہ کے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپو نے ایران کے خلاف اپنی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران کو جھکانے اور دبانے کی بہت کوشش کی لیکن امریکہ ہر محاذ پر ایران کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپو نے اعتراف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کو پیچھے ہٹنے اور مذاکرات پر مجبور کردینے میں ناکام رہی ہے۔
ایران کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے سخت ترین دباؤ اور مخاصمامہ اقدامات میں کلیدی کردار ادا کرنے والے انتہا پسند سابق وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ ہم ایران کو پیچھے ہٹنے اور مذاکرات کے لئے مجبور کرنے میں ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ایران جھک جائے اور ایسے معاہدے پر مجبور ہوجائے جو بقول ان کے حقیقی معنوں میں اسے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روک سکے لیکن ہم ایسا کرنے میں ناکام رہے، البتہ پمپیو نے دعوی کیا کہ ہم نے اس سلسلے میں کافی پیشرفت بھی حاصل کی۔
سابق امریکی وزیر خارجہ کے اس اعتراف سے اس بات کی نشاندھی ہوتی ہے کہ ایران کے خلاف امریکی دباؤ اور پابندیوں کے موثر ہونے کے تمام تر دعوے کھوکھلے تھے اور ان میں کوئی دم خم نہیں تھا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اور پومپیو نے دعوی کیا تھا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کی صورت میں ایران کو نئے معاہدے پر مجبور کیا جاسکے گا جسے وہ اچھے معاہدے کا نام دے رہے تھے، لیکن ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کا معرکہ پوری شدت کے ساتھ، ڈھائی سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہا اور آخر کار اس کا دم نکل گیا اور امریکہ جو مقاصد حاصل کرنا چاہتا تھا اس میں وہ بری طرح ناکام رہا۔
امریکہ کی اس ناکامی کی باعث ٹرمپ انتظامیہ کے آخری برس کے دوران پومپو کو داخلی سطح پر شدید تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا، مخالفین نے ٹرمپ اور پومپیو دونوں پر ایران کے بارے میں ٹھوس اسٹریٹیجی نہ ہونے، خطے میں بلاوجہ کشیدگی پھیلانے اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں میں اختلافات پیدا کرنے کے الزامات لگائے تھے۔
ایران کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی ناکام ہوجانے کا اعلان صرف سیاسی مخالفین ہی کی جانب سے نہیں کیا جارہا تھا بلکہ امریکی ماہرین اور تجزیہ نگار بھی بار بار اس جانب توجہ دلا رہے تھے۔
اب خود پومپیو کا یہ اعتراف بلا شبہ بائیڈن انتظامیہ کے لیے اچھا سبق ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ناکام تجربات کے اعادہ سے عبرت حاصل کرے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اقتدار حاصل کرنے سے پہلے دعوی کیا تھا کہ وہ وائٹ ہاوس میں قدم رکھتے ہی ایران کے حوالے سے ٹرمپ کی پالیسیوں کو روک دیں گے اور ایٹمی معاہدے میں واپس آجائیں گے۔
لیکن دوماہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد واضح ہوتا جارہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ بھی ایران کے بارے میں ٹرمپ کے نقش قدم پر چل رہی ہے، امریکہ بدستور ایران کے خلاف پابندیاں جاری رکھنے اور نئی پابندیاں وضع کرنے پر زور دے رہا ہے اور ابھی چندر روز قبل تہران کے خلاف اس نے بعض نئی پابندیوں کا اعلان بھی کیا ہے-
مشہور خبریں۔
چوروں کا سردار
🗓️ 6 جنوری 2023سچ خبریں:ایک امریکی میگزین نے محمد بن سلمان کی ملکی اور خارجہ
جنوری
آرمی چیف سے امریکی وزیر دفاع کا رابطہ، دوطرفہ تعلقات پر زور
🗓️ 11 اگست 2021راولپنڈی(سچ خبریں) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی وزیر دفاع
اگست
اسرائیل کی بربریت اس کی شکست کی علامت ہے: انصار اللہ
🗓️ 24 ستمبر 2024سچ خبریں: یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر نے لبنان
ستمبر
راجا پرویز اشرف کی فیض آباد دھرنے، ماضی کو بھلا کر آگے بڑھنے کی تجویز
🗓️ 5 نومبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے فیض آباد
نومبر
کیا ایران کے خلاف اسرائیل کے حملے میں امریکہ شریک ہے؟
🗓️ 26 اکتوبر 2024سچ خبریں: اسی وقت جب اسرائیلی حکومت کی فوج نے ایران پر حملے
اکتوبر
قاسم میزائل کیوں بنایا،فلسطینی مجاہدین نے وجہ بتادی
🗓️ 24 مئی 2021سچ خبریں:جہاد اسلامی فلسطین کے پولیٹیکل بیورو کے ایک رکن نے کہا
مئی
لبنان کے مرکزی بینک میں ریاض سلامہ کرپشن کیس کی نئی تفصیلات کا انکشاف
🗓️ 10 جون 2023سچ خبریں:لبنان کے مرکزی بینک کے سربراہ ریاض سلامہ کا بدعنوانی کا
جون
سعودی عرب کی حمایت کے لیے پرعزم ہیں: وائٹ ہاؤس
🗓️ 12 فروری 2022سچ خبریں:وائٹ ہاؤس نے ایک بیان جاری کیا جس میں ریاض کو
فروری