🗓️
کابل (سچ خبریں) افغانستان میں طالبان کی جانب سے متعدد علاقوں پر مزید قبضہ کیا جارہا ہے اور اب طالبان نے ہرات صوبے کے دارالحکومت پر بھی قبضہ کرلیا ہے اور وہاں کی اہم شخصیت کو گرفتار کرلیا ہے جسے شیر ہرات کے نام سے جانا جاتا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق ہرات کے صوبائی کونسل کے رکن نے کہا کہ طالبان نے صوبائی دارالحکومت ہرات میں قبضے کے ساتھ ساتھ ملیشیا کے کمانڈر محمد اسمٰعیل خان کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق صوبائی کونسل کے رکن غلام حبیب ہاشمی نے بتایا کہ اسمٰعیل خان حالیہ جھڑپوں میں طالبان مخالف جنگجوؤں کی قیادت کررہا تھا تاہم انہیں صوبائی گورنر اور سیکیورٹی عہدیداروں کے ساتھ معاہدے کے تحت طالبان کے حوالے کردیا گیا۔
غلام حبیب ہاشمی نے کہا کہ طالبان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ہتھیار ڈالنے والے سرکاری عہدیداروں کے لیے خطرہ نہیں ہوں گے اور نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
محمد اسمٰعیل خان کا شمار افغانستان کے مشہور ترین وار لارڈز میں ہوتا ہے اور انہیں شیرِ ہرات کے طور پر جانا جاتا ہے، انہوں نے 1980 کی دہائی میں سوویت یونین کے قبضے کے خلاف جنگ کی اور شمالی اتحاد کے ایک اہم رکن تھے، جو 2001 میں امریکا کے ہاتھوں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد برسر اقتدار آیا، ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اسمٰعیل خان کی گرفتاری کی تصدیق کردی۔
دوسری جانب صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں شدید لڑائی ہوئی اور دو دہائیوں بعد طالبان نے یہاں دوبارہ قبضہ کرلیا جہاں اس دوران سینکڑوں غیرملکی فوجی بھی مارے گئے، طالبان نے حالیہ چند روز میں درجن سے زائد صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرلیا اور امریکی فوج کے مکمل انخلا سے محض چند ہفتے قبل ہی افغانستان کے دو تہائی حصے پر قابض ہوگئے ہیں۔
ہلمند کے صوبائی کونسل کے سربراہ عطااللہ افغان کا کہنا تھا کہ طالبان نے شدید لڑائی کے بعد صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ پر قبضہ کرلیا اور سرکاری اداروں پر اپنا سفید جھنڈا لہرا دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ لشکر گاہ کے باہر قائم نیشنل آرمی کے 3 بیسز بدستور حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔
زابل کی صوبائی کونسل کے سربراہ عطا جان حق بیان نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت قالات بھی طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے اور عہدیدار علاقے سے باہر جانے کے لیے آرمی بینک کے قریب موجود ہیں۔
افغانستان کے جنوبی صوبے اورزگان سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ مقامی عہدیداروں نے صوبائی دارالحکومت ترینکوت میں ہتھیار ڈال دیے ہیں اور طالبان تیزی سے پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بسم اللہ جان محمد اور قدرت اللہ رحیمی نے بھی ہتھیار ڈالنے کی تصدیق کی ہے اور جان محمد نے کہا کہ گورنر کابل جانے کے لیے راستے میں ہیں۔
Pingback: امریکہ اور افغانستان؛ فوجی انخلا یا افراتفری پیدا کرنا