?️
کابل (سچ خبریں) طالبان نے افغانستان کے ایک اور اہم علاقے غزنی پر قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد افغان فوج اور طالبان کے مابین شدید جنگ جاری ہے تاہم افغان سیکیورٹی فورسز کا طالبان کے ساتھ مقابلہ کرنا کافی سخت ہوگیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یہ طالبان کا صوبائی دارالحکومت پر تازہ ترین حملہ ہے جہاں انہوں نے سیکیورٹی فورسز پر دباؤ مزید بڑھاتے ہوئے شہر کا گھیراؤ کر لیا ہے کیونکہ غیرملکی افواج کے جانے کے بعد ان کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں۔
غزنی کی صوبائی کونسل کے رکن حسن رضائی نے کہا کہ غزنی شہر کی صورتحال انتہائی نازک ہے، طالبان شہریوں کے مکانات کو اپنے ٹھکانے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے افغان سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کررہے ہیں جس سے سیکیورٹی فوسرز کے لیے طالبان کے خلاف کارروائی کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔
اپریل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ 11 ستمبر تک امریکی افواج کا افغانستان سے انخلا مکمل ہو جائے گا جس کے ساتھ ہی 20سال تک جاری رہنے والی امریکی تاریخ کی طویل ترین بھی اختتام پذیر ہو جائے گی۔
افغانستان میں جنگ کی سربراہی کرنے والے امریکی جنرل آسٹن ملر نے پیر کے روز اپنی کمان سے دستبردار ہوگ ئے جس کے ساتھ ہی امریکی کی طویل ترین جنگ کا علامتی طور پر اختتام ہو گیا ہے۔
قطر کے دارالحکومت میں طالبان اور حکومت کے مابین امن مذاکرات جاری ہیں لیکن حکام کا کہنا ہے کہ اس میں پیشرفت نہ ہونے کے برابر ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ جنوبی صوبہ قندھار میں بھی دونوں فریقین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں روایتی طور پر طالبان بڑی تعداد میں موجود ہیں، کابل اور قندھار شہر کے درمیان مرکزی گزرگاہ غزنی ہے۔
قندھار میں طالبان کے خلاف مسلح افراد کے ہمراہ برسرپیکار ہونے والے سابق رکن پارلیمنٹ حمیدزئی لالے نے کہا کہ پچھلے چار دنوں سے مسلح طالبان مغربی سمت سے قندھار شہر پر حملہ کر رہے ہیں، افغان سکیورٹی فورسز بشمول خصوصی دستے طالبان کا مقابلہ کر رہے ہیں اور انہیں پیچھے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان نے کہا کہ قندھار کی صورتحال سیکیورٹی فورسز کے کنٹرول میں ہے جس نے حالیہ دنوں میں فضائی اور زمینی آپریشن انجام دیے ہیں۔
اب تک طالبان صوبائی دارالحکومتوں پر قابض نہیں ہوسکے ہیں لیکن انہوں نے افغان سکیورٹی فورسز پر دباؤ برقرار رکھا ہوا ہے کہ وہ ملک بھر میں ہونے والی کارروائیوں کا جواب دیں۔
اتوار کے روز سیکیورٹی فورسز نے ہوائی حملوں کی مدد سے تاجکستان کی سرحد سے متصل ایک اہم شمالی صوبے کے صوبائی مرکز تالقان پر طالبان کے حملے کو پسپا کردیا۔
پچھلے ہفتے طالبان مغربی صوبہ بادغیس کے دارالحکومت میں داخل ہو گئے تھے اور پولیس اور سیکیورٹی کی تنصیبات پر قبضہ کرنے کے بعد گورنر کے دفتر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
مشہور خبریں۔
کابل ایئرپورٹ پر کام کرنے والی کچھ خواتین ملازمین کی اپنےکام پر واپسی
?️ 13 ستمبر 2021سچ خبریں:اگرچہ کابل میں طالبان کی موجودگی کے تقریبا ایک ماہ بعد
ستمبر
متحدہ عرب امارات کی پاکستان کے لیے ایک ارب کی امداد
?️ 17 اپریل 2023سچ خبریں:پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے ٹویٹر پر لکھا
اپریل
زیادہ تر امریکی ٹرمپ اور بائیڈن کو نہیں چاہتے
?️ 26 اپریل 2022سچ خبریں: نئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 58 فیصد امریکی
اپریل
طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی کسی کو بھی جلدی نہیں:روس
?️ 15 ستمبر 2021سچ خبریں:روسی وزیر خارجہ نے یہ کہتے ہوئے کہ ماسکو کا طالبان
ستمبر
خطے میں امن کیلئے تمام تصفیہ طلب مسائل حل کرنا ہوں گے، بلاول بھٹو
?️ 21 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور
مئی
نیتن یاہو نے ٹرمپ کو تحفے کیوں دیا ؟
?️ 17 نومبر 2024سچ خبریں: یوں تو صیہونی حکومت نے شام کی خودمختاری کی خلاف
نومبر
برطانوی ڈاکٹروں کا تین روزہ ہڑتال کا اعلان
?️ 26 فروری 2023سچ خبریں:برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک
فروری
مسلم لیگ (ن) کی اسحٰق ڈار کو نگران وزیر اعظم بنانے کی تجویز، پیپلز پارٹی کا عدم اتفاق
?️ 24 جولائی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف وزیر خزانہ
جولائی