کابل (سچ خبریں) طالبان نے افغانستان کے سینکڑوں اضلاع پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ طالبان جنگجووَں نے 6 ہفتوں میں افغانستان کے 70 اضلاع پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے جس کے بعد طالبان کا 131 اضلاع پر قبضہ ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں کل اضلاع کی تعداد 421 اور صوبوں کی تعداد 34 ہے، طالبان اور حکومتی فورسزکے درمیان حالیہ دنوں میں لڑائی میں شدت آ گئی ہے۔
دوسری جانب افغان حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی اضلاع کو طالبان سے واپس لے لیا ہے جب کہ کئی اضلاع سے جنگی حکمت عملی کے تحت سیکیورٹی فورسز نکل گئی ہیں۔
خیال رہے کہ طالبان نے گزشتہ ہفتوں میں افغان فوج پر حملے کیے ہیں اور ملک کے فوجی حکام کو کئی دیہی اضلاع سے نکلنے پر مجبور بھی کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پرتشدد کارروائیوں سے متاثرہ صوبہ غزنی کے ایک رہنما ملا مصباح نے انٹرویو میں کہا ہے کہ تکبر میں مبتلا امریکی سمجھتے تھے کہ وہ طالبان کو دنیا سے مٹا دیں گے لیکن طالبان نے امریکیوں اور ان کے اتحادیوں کو شکست دی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکیوں اور اس کے اتحادیوں کے نکلنے کے بعد افغانستان میں اسلامی نظام رائج ہوگا۔
ملا مصباح نے دعویٰ کیا کہ امریکیوں کے افغانستان سے جانے کے بعد افغان فوج پانچ دن بھی نہیں گزار سکے گی۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان کے اقدامات کو مدِ نظر رکھنے ہوئے پیشن گوئی کی جا رہی ہے کہ وہ امریکہ اور اس کے بین الاقوامی اتحادیوں کے افغانستان سے جانے کے بعد ملک کے شہروں میں حملے کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ طالبان کا زور توڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ عسکریت پسندوں کے پاس بھاری ہتھیاروں کی کمی ہے اور انہیں افغان فوج کی جانب سے فضائی حملوں کا بھی خطرہ ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ضلع قرباغ میں ایک طالبان کمانڈر قاری حافظ اللہ حمدان کا کہنا ہے کہ سب جانتے ہیں کہ امریکیوں اور اس کے نیٹو اتحادیوں اور کابل انتظامیہ کو 100 فیصد شکست دے دی گئی ہے۔