واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی فوجی ادارے پینٹاگون نے اہم اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2020 میں امریکی فوج نے 23 عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے جن کا کوئی قصور نہیں تھا۔
تفصیلات کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2020 میں افغانستان میں فوجی آپریشن کے دوران 20 عام شہری ہلاک ہوئے، یمن، عراق، نائجیریا اور صومالیہ میں بھی امریکی فوج کے ہاتھوں عام شہریو ں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ زخمی افراد کی تعداد دس سے زائد ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی کانگریس نے فوجی آپریشن کے دوران غیر ارادی طور پر حملے کی زد میں آنے والے افراد کے لیے تین ملین ڈالر کی رقم مختص کی تھی جس کی ادائیگی اب تک نہیں ہوئی۔
دیگر ممالک کی خفیہ تنظیموں کے اعداد و شمار پینٹاگون کے خلاف ہیں، غیر سرکاری تنطیم ائیر وارس کے مطابق دنیا بھر میں امریکی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد 120 سے زائد ہے، افغانستان میں یونائیڈ مشن نے امریکی فوج کی کارروائیوں سے 89 لوگ ہلاک ہوئے ہیں جبکہ زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 31 ہے۔
بین الاقوامی ادارے ائیر وارس اور دیگر غیر سرکاری اداروں کے مطابق صومالیہ میں جہاں پینٹاگون صرف ایک شہری کی ہلاکت کو تسلیم کرتا ہے وہیں یہ تعداد سات ہے، جبکہ شام اور عراق میں 6 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار حقیقی اعداد و شمار سے بہت کم ہیں جبکہ متعدد ذرائع کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق امریکی دہشت گرد فوج کے ہاتھوں صرف 2020 میں ہی ہزاروں بے گناہ شہری ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔