سچ خبریں:عراق کی قومی حکمت تحریک کے سربراہ سید عمار حکیم نے شہید آیت اللہ سید محمد باقر حکیم کی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب میں فلسطین اور شام سمیت خطے کے موجودہ حالات پر گفتگو کی۔
سید عمار حکیم نے کہا کہ شہید آیت اللہ سید محمد باقر حکیم عراق کے مستقبل اور ملک کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے،وہ تکفیری اور شدت پسند عناصر کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ ان کی زندگی اور قربانی آج بھی ہمارے لیے ہمت، استقامت اور رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونیوں کی غزہ اور لبنان میں نسل کشی کا انسانیت پر اثر:عراقی سیاستدان
عمار حکیم نے جنرل قاسم سلیمانی اور حاج ابو مہدی المہندس کی داعش کے خلاف کامیابی میں کلیدی کردار کو سراہا، انہوں نے کہا کہ یہ دو رہنما خطے کی امت کے تحفظ کے لیے قربانی اور بہادری کی علامت ہیں۔
عمار حکیم نے لبنان اور غزہ پر غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت اور شام میں پیچیدہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ حالات خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں۔
انہوں نے عراق کے داخلی محاذ کو مضبوط کرنے اور قومی یکجہتی پر زور دیا تاکہ کسی بھی بیرونی یا داخلی خطرے کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔
عمار حکیم نے فرقہ وارانہ منافرت اور نفرت انگیز بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے عراقی عوام پر زور دیا کہ وہ اتحاد کو ترجیح دیں، انہوں نے خبردار کیا کہ جو عناصر عراق کے امن و امان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
عمار حکیم نے عراق کی متوازن خارجہ پالیسی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ عراق خطے میں استحکام کے لیے مثبت کردار ادا کرے گا، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عراق اپنے عوام کی عزت اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور خطے کی سلامتی اور اتحاد کے لیے کوشاں رہے گا۔
قومی حکمت تحریک کے سربراہ سید عمار حکیم نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان مثبت اور تعمیری تعلقات کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان دو مسلمان ممالک کے درمیان تعاون خطے کو طاقت اور عزت فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود، ان تعلقات میں کمی نہیں کی جا سکتی، اور تعمیری اقدامات کو مضبوط کرنے اور فعال کرنے کی کوشش جاری رہنی چاہیے۔ عراق کے ذریعے اقتصادی تعلقات اور مشترکہ طویل مدتی مفادات کو فروغ دینا چاہیے تاکہ عرب اور اسلامی دنیا کے عوام اس سے مستفید ہوں۔
سید عمار حکیم نے شام کی عوام کی مدد اور ان کے سیاسی نظام میں آزادی کے انتخاب کی حمایت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ عراق کے دروازے شام کے برادر عوام کے لیے کھلے رہنے چاہئیں، جو تاریخی اور مقدر کے مشترکہ رشتوں میں بندھے ہیں۔
انہوں نے شام کے عوام کو عراق کے تجربے سے سیکھنے کی دعوت دی تاکہ ایک مضبوط حکومت تشکیل دی جا سکے جس میں معاشرے کے تمام طبقات کی شرکت ہو۔
عمار حکیم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ شام کی دوبارہ تعمیر، نفرت اور انتہا پسندی سے پاک، اور استبداد و حاشیہ کشی کے خاتمے کے لیے مدد فراہم کرے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ شام ایک بار پھر مضبوط ملک بنے گا جس میں تمام طبقات کی شمولیت کے ساتھ ایک مستحکم حکومت ہو گی۔
عمار حکیم نے فلسطین کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی کاز عراقی عوام کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا، انہوں نے واضح کیا کہ عراق فلسطین کے جائز حقوق، جنہیں غاصب صیہونی رژیم نے چھین لیا ہے، سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں: عمار حکیم کے سعودی عرب جانے کی وجوہات
انہوں نے کہا کہ جو یہ سمجھتے ہیں کہ عراق فلسطینی کاز یا اپنے اصولوں سے پیچھے ہٹ جائے گا، وہ خام خیالی میں مبتلا ہیں۔ عراق خطے کے امن اور استحکام کے لیے اپنے کردار کو بھرپور طریقے سے ادا کرے گا۔