واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا کے سابق صدر ڈونلد ٹرمپ نے سوئٹزرلینڈ کے شہر جینیوا میں سربراہ اجلاس کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے مابین ہونے والی ملاقات کو امریکا کی شکست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملاقات میں روس کو سب کچھ حاصل ہوگیا لیکن امریکا کے لیئے یہ ملاقات ایک شکست سے بڑھ کر اور کچھ بھی ثابت نہیں ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ سربراہ اجلاس سے ملک کو کچھ حاصل نہیں ہوا اور یہ سب سے بڑی شکست ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے روس کو ہر بڑا پلیٹ فارم دیا اور بدلے میں ہمیں کچھ نہیں ملا، فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن سے ملاقات کے دوران صدر جو بائیڈن نے اہم مواقع ضائع کردیے۔
انہوں نے ایسی انمول چیزیں چھوڑی ہیں جو ناقابل یقین حد تک قیمتی تھیں، ٹرمپ نے کہا کہ میں نے پائپ لائن نورڈ اسٹریم کو بند کرادیا تھا، لیکن بائیڈن نے اسے واپس دے دیا اور بدلے میں امریکا کے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ صدر جوبائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان جنیوا میں ہونے والے ملاقات ہر طرح سے روس کے مفاد میں رہی اور بائیڈن کی نامعقول پالیسیوں کے باعث ہم ہاتھ ملتے رہ گئے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جنیوا میں ملاقات کے دوران امریکا اور روس نے اپنے اپنے سفیروں کی ایک دوسرے کے دارالحکومت میں واپسی پر اتفاق کیا تھا۔
سربراہ ملاقات میں امریکا اور روس نے ایک مشترکہ اعلامیے کی بھی منظوری دی ،جس کے تحت جوہری جنگ کو روکنے کے طریقے تلاش کیے جائیں گے۔
صدر پیوٹن نے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں روس میں اپنے سیاسی مخالفین کو خاموش کرانے،جیل میں ڈالنے یا انہیں قتل کرنے سے متعلق سوالوں کے جواب نہیں دیے تھے۔
انہوں نے امریکی کمپنیوں اور سرکاری اداروں پر سائبرحملوں کے بارے میں کہا کہ اس میں ان کا یا کریملن کا کوئی کردار نہیں ہے، اس کے بجائے انہوں نے امریکا میں مقیم ہیکروں پر دنیا میں ہونے والے بیشترسائبرحملوں میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا، تاہم انہوں نے اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔