غزہ (سچ خبریں) غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری اور دہشت گردی جاری ہے اور اتوار کی رات کیے گئے فضائی حملوں میں مزید 4 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے جبکہ مزید 2 رہائشی عمارات جبکہ بین الاقوامی میڈیا کی عمارت کو تباہ کردیا گیا ہے۔
قطری خبررساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کے گھر کو بھی نشانہ بنایا گیا جبکہ اسرائیلی میزائلوں نے پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کو بھی نشانہ بنایا جس میں 8 بچوں سمیت 10 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
خبررساں رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں پیر کے روز سے جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 42 بچوں سمیت 153 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ اسرائیل میں 2 بچوں سمیت 410 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ رمضان المبارک کے آغاز سے ہی مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلیوں کی جانب سے فلسطینیوں پر حملوں اور دیگر پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جبکہ اس دوران دنیا کے 3 بڑے مذاہب کے لیے انتہائی مقدس شہر میں کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس پر پاکستان نے شدید مذمت بھی کی ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں جمعہ (7 مئی) سے جاری پرتشدد کارروائیاں سال 2017 کے بعد بدترین ہیں جس میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے مشرقی یروشلم میں شیخ جراح کے علاقے سے متعدد فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں نے مزید کشیدگی پیدا کی۔
یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ایک طویل عرصے سے جاری قانونی کیس میں متعدد فلسطینی خاندان کو بے دخل کیا گیا ہے، اس کیس میں فلسطینیوں کی جانب سے دائر اپیل پر پیر (10 مئی) کو سماعت ہونی تھی جسے وزارت انصاف نے کشیدگی کے باعث مؤخر کردیا تھا۔
اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں پر حالیہ حملے 7 مئی کی شب سے جاری ہیں جب فلسطینی شہری مسجد الاقصیٰ میں رمضان المبارک کے آخری جمعے کی عبادات میں مصروف تھے اور اسرائیلی فورسز کے حملے میں 205 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔
جس کے اگلے روز 8 مئی کو مسجدالاقصیٰ میں دوبارہ عبادت کی گئی لیکن فلسطینی ہلالِ احمر کے مطابق بیت المقدس کے مشرقی علاقے میں اسرائیلی فورسز نے پرتشدد کارروائیاں کیں، جس کے نتیجے میں مزید 121 فلسطینی زخمی ہوئے، ان میں سے اکثر پر ربڑ کی گولیاں اور گرنیڈز برسائے گئے تھے جبکہ اسرائیلی فورسز کے مطابق ان کے 17 اہلکار زخمی ہوئے۔
بعدازاں 9 مئی کو بھی بیت المقدس میں مسجد الاقصٰی کے قریب ایک مرتبہ پھر اسرائیلی فورسز کی پُرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی زخمی ہوئے۔
10 مئی کی صبح اسرائیلی فورسز نے ایک مرتبہ پھر مسجد الاقصیٰ کے قریب پرتشدد کارروائیاں کیں، جس کے نتیجے میں مزید 395 فلسطینی زخمی ہوئے تھے جن میں سے 200 سے زائد کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں 300 فلسطینی شہریوں کے زخمی ہونے کے بعد حماس نے اسرائیل میں درجنوں راکٹس فائر کیے تھے جس میں ایک بیرج بھی شامل تھا جس نے بیت المقدس سے کہیں دور فضائی حملوں کے سائرن بند کردیے تھے۔
اسرائیل نے راکٹ حملوں کو جواز بنا کر جنگی طیاروں سے غزہ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں حماس کے کمانڈر سمیت 25 افراد شہید ہوگئے تھے۔
بعد ازاں 11 مئی کی شب بھی اسرائیلی فضائیہ نے ایک مرتبہ پھر راکٹ حملوں کو جواز بنا کر غزہ میں بمباری کی جس کے نتیجے میں 13 بچوں سمیت شہید افراد کی تعداد 43 تک پہنچ گئی، یہ راکٹ حملے بھی حماس کی جانب سے کیے گئے تھے جس میں 5 اسرائیلیوں کے ہلاک اور متعدد کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔
غزہ کی وزارت صحت نے 12 مئی کو صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی فضائی کارروائیوں میں شہید افراد کی تعداد 48 ہوگئی ہے جن میں 14 بچے شامل ہیں اور زخمیوں کی تعداد 300 سے زائد ہوگئی ہے۔
دوسری جانب 6 اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے تھے جبکہ غزہ سے تقریباً 1500 راکٹ فائر کیے گئے اور اسرائیل میں مختلف مقامات نشانہ بنائے گئے۔
اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے مطابق 7 سے 10 مئی تک مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کی پُرتشدد کارروائیوں میں ایک ہزار فلسطینی زخمی ہوچکے تھے۔
اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے عید الفطر کے روز بھی غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور دیگر مقامات پر مزید فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں پیر سے اب تک شہید افراد کی تعداد 103 تک پہنچ گئی جس میں 24 بچے بھی شامل ہیں۔
دریں اثنا مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں اور حماس کے راکٹ کی وجہ سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال وسیع پیمانے پر جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر پرتشدد کارروائیوں کے بعد عالمی برداری کی جانب سے ان حملوں کی نہ صرف مذمت کی گئی بلکہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔