تل ابیب (سچ خبریں) اسرائیل نے سعودی عرب سمیت دو عرب ممالک کو فوجی اتحاد بنانے کی دعوت دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایک سابق اسرائیلی سکیورٹی اہلکار نے خطے سے امریکی دفاعی نظام اور افواج کے انخلا کا حوالہ دیتے ہوئے عرب ممالک کے ساتھ اسرائیلی فوجی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک سابق صہیونی سیکیورٹی عہدیدار نے خطے میں عرب ریاستوں کے ساتھ فضائی دفاعی اتحاد کے قیام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ مشرق وسطی سے اپنی افواج کا انخلا کرکے ایک خطرناک کام کر رہا ہے، لیکن اسرائیل کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ فضائی دفاع کا اتحاد قائم کرے۔
صہیونی حکومت کے سابق نائب وزیر جنگ اور نتنیا کالج میں اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مرکز کے سربراہ، افرائیم سنہ نے صیہونی اخبار یدیؤتھ آہروناتھ میں ایک مضمون لکھا کہ اسرائیلی انٹیلیجنس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ سعودی عرب، عراق، کویت اور حتی اردن سے بھی بڑی تعداد میں اپنی افواج اور دفاعی نظام کو واپس لے جارہا ہے۔
صہیونی عہدیدار نے مزید کہا کہ امریکی اقدام سے میزائل اور ڈرون کے خلاف عرب ممالک کا حفاظتی نظام تباہ ہوجائے گا، جیسا کہ 14 ستمبر 2019 کو سعودی عرب کی اہم سہولیات پر یمنیوں نے حملہ کیا۔
سابق اسرائیلی سکیورٹی اہلکار نے مزید کہا کہ مشرق وسطی سے اپنی افواج کا انخلا کرنے کا موجودہ امریکی اقدام، تہران کے لئے ایک پیغام لگتا ہے، لیکن ہمیں اس بات پر زور دینا ہوگا کہ امریکہ کے اس اقدام سے نئے ایرانی صدر کو جوہری معاہدے پر بات چیت میں ترمیم کرنے کی ترغیب نہیں ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امریکی کارروائی کا متبادل اسرائیل اور ہمسایہ ممالک کے مابین فضائی دفاعی اتحاد کی تشکیل ہوسکتا ہے، کیونکہ یہ اسرائیلی خودمختاری کی سالمیت کا تحفظ کرسکتا ہے ، اور یہ اس خطے کی نئی حقیقت ہے جس کے تحت اسرائیل پیشرفت اور چیلنجوں کے مطابق بات چیت کرنے کا پابند ہے۔
اسرائیلی سکیورٹی اہلکار نے کہا کہ ہمیں شمالی اور جنوبی محاذوں پر میزائل کے خطرات کے پیش نظر فوری طور پر انٹرسیپٹر میزائلوں کی ضرورت ہے، البتہ عرب ممالک کے ساتھ ہماری ڈیل مکمل طور پر تجارتی نہیں ہے، بلکہ اس کا مطلب اسٹریٹجک تعاون کا جائزہ لینا ہے جس سے علاقائی توازن بدل جائے گا اور اسرائیل اور عرب ممالک کے مابین گہرے تعلقات قائم ہوں گے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ یہ معاملہ جو اس طرح کے معاہدے کو قریب لاسکتا ہے وہ یہ ہے کہ سابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حقیقت سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی، اور دونوں فریقین نے اسٹریٹجک امور پر تبادلہ خیال کیا جس پر انہوں نے ایک دوسرے سے بات چیت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اجلاس سے کوئی بڑا نتیجہ حاصل نہیں ہوا، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ اسرائیل نے پہلے بھی اپنے دفاعی نظام کو مختلف ممالک کو فروخت کرنے کی پیش کش کی تھی، لیکن عرب ممالک کو ان نظاموں کی فروخت سے اسرائیل اور ان ممالک کے مابین ایک فضائی دفاعی اتحاد پیدا ہوگا، جو سیاسی تعلقات کا باعث بنے گا۔