جنیوا (سچ خبریں) اقوام متحدہ کے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے اہم رپورٹ جاری کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ فلسطینیوں کو گھروں سے بے دخل کیا جارہا ہے اور گذشتہ سال کے مقابلے میں 2021 میں فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صرف بدھ کے روز، رام اللہ سے تعلق رکھنے والے 84 فلسطینی اپنے گھروں سے بے دخل کیئے گئے جبکہ ابتدائی انسانی ہمدردی کے جائزوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس علاقے میں کم از کم 49 ڈھانچے ضبط کرلئے ہیں۔
یہ فلسطینی برادری، جو ہر موسم گرما میں اپنے مویشیوں کو چرانے کے لئے یہاں منتقل ہوتی ہے، اب انہیں اس علاقے سے زبردستی نقل مکانی کرنے کا خطرہ ہے۔
اس علاقے میں فلسطینیوں سے چھینے گئے مکانات، جانوروں کے ٹھکانے اور شمسی پینل شامل ہیں، جبکہ پانی کی ٹینکوں، ٹریکٹروں اور ٹریلرز اور جانوروں کی خوراک جیسے دیگر سامان کو بھی ضبط کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز صہیونی فورسز نے شمالی اردن کے علاقے حمص البقیع میں رہائشی عمارت کو منہدم اور قبضے میں لے لیا، اور بتایا جاتا ہے کہ اس علاقے میں چھ بچوں سمیت آٹھ افراد کا ایک خاندان رہ رہا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ 2021 کے آغاز سے ہی اسرائیلی حکام نے بہت سے فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ و برباد اور ضبط کرلیا ہے، نیز رواں سال کے آغاز سے ہی اسرائیلی فوج کے ذریعہ 474 فلسطینی ڈھانچے بھی تباہ کردیئے گئے ہیں۔
دریں اثنا، مغربی کنارے میں 359 بچوں سمیت 656 افراد بے گھر ہوگئے ہیں، یہ اعدادوشمار 2020 کے مقابلے میں بے گھر افراد کی تعداد میں لگ بھگ 70٪ اور بے گھر ہونے والے بچوں میں تقریبا 75٪ اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے بار بار اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی املاک کی تباہی اور انہیں غصب کرنا بند کرے اور بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ایک قابض ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل کرے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل، اپریل 2021 میں، ایک اسرائیلی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ شیخ جراح کے پڑوس میں رہنے والے متعدد خاندان اپنے گھر چھوڑ دیں اور انہیں قریبی یہودی آبادکاریوں کے حوالے کردیا جائے جو بین الاقوامی قوانین کی کھلے عام خلاف ورزی ہے۔