سچ خبریں: ایک برطانوی میگزین نے تل ابیب اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے فوری معاہدہ نہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے اسرائیلی کابینہ کے خلاف آبادکاروں میں مایوسی اور سماجی انتشار کے خطرے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
برطانوی میگزین گارڈین نے مقبوضہ علاقوں میں موجود سماجی اور سیاسی بدحالی کے بارے میں تجزیے میں پیش گوئی کی ہے کہ جنگ بندی کے مذاکرات اور صیہونی قیدیوں کے تبادلے کی ناکامی کی صورت میں، صیہونی عوام میں مایوسی اور غصے کی لہر اٹھے گی جو کابینہ کے رہنماؤں کے خلاف ہو گی۔
عالمی عدالتوں اور عالمی برادری کا غزہ کی پٹی میں قابض افواج کے جرائم کے خلاف دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، جبکہ حماس کے قبضے میں موجود صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ اور مقبوضہ علاقوں کے آبادکاروں کے احتجاجات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے لئے حماس کو شکست دینا ناممکن
دوسری طرف صیہونی کابینہ کی تحلیل اور فوری انتخابات کے مطالبات نے شدت اختیار کر لی ہے اور مقبوضہ علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
اسی سلسلے میں المیادین نیوز نے پیر کی رات رپورٹ دی کہ صیہونی حکومت کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن آرگنائزیشن نے ایک سروے کے نتائج شائع کیے ہیں جن کے مطابق 70 فیصد اسرائیلیوں نے نیتن یاہو کی برطرفی اور فوری انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
اسی ضمن میں، برطانوی میگزین گارڈین نے پیر کو ایک رپورٹ میں بتایا کہ حماس کے ساتھ صیہونی قیدیوں کے تبادلے کے لیے فوری معاہدہ نہ ہونے کے باعث مقبوضہ علاقوں میں حماس کی شکست کی امید تقریباً ختم ہو چکی ہے اور ان حالات میں صیہونی معاشرے میں اختلافات اور تقسیم بڑھتی جا رہی ہے۔
امریکی مالیاتی اخبار فنانشل ٹائمز نے بھی غزہ میں نسل کشی کے خلاف عالمی برادری اور بین الاقوامی عدالتوں کے بڑھتے ہوئے دباو کا حوالہ دیتے ہوئے نیتن یاہو کی حکومتی ناکامی کی نشاندہی کی اور انہیں اس حکومت کی قیادت کے لیے غیر موزوں قرار دیا۔
اس اخبار نے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلوں نے اس حکومت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے، غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال پر عالمی دباؤ کی وجہ سے نیتن یاہو کے حمایتی دائیں بازو کے اتحاد کو بھی انہیں اقتدار میں رکھنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب، جنگی کونسل کے خلاف مقبوضہ علاقوں میں احتجاجات جاری ہیں اور اپوزیشن جماعت کے رہنما یائیر لاپڈ نے نتانیاهو کی پالیسیوں کو شدید نتقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک بار پھر ان پر غزہ جنگ کے انتظام میں ناکامی کا الزام لگایا اور ان کی کابینہ کو سیاسی جواز سے محروم قرار دیا۔
اپوزیشن لیڈر نے کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) میں اپنے شدید بیان میں نیتن یاہو کے اقتدار میں رہنے پر تنقید کی اور انہیں اس حکومت کی سیاسی تاریخ کی سب سے بڑی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
لاپڈ نے مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تم حکومت چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور تمہاری کابینہ کے وزراء مالی وسائل کو لوٹنے میں ملوث ہیں جس سے جاری بحرانوں میں اضافہ ہوا ہے اور ہماری نسل کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا اسرائیل حماس کو شکست دے سکتا ہے؟موساد کے سابق چیف کی زبانی
لاپڈ نے غزہ کی پٹی میں روزانہ کی بنیاد پر فوجیوں کی گمشدگی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بار پھر نیتن یاہو کی نااہلی پر زور دیا اور کہا کہ اب تمہیں اقتدار میں رہنے کی مزید اجازت نہیں دی جا سکتی۔