نئی دہلی (سچ خبریں) بھارت نے پاکستانی سرحد سے پکڑے گئے ایک کبوتر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے جبکہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دھروف ڈاہیئا نے کہا کہ ان کا نہیں خیال کے کبوتر کے خلاف مقدمہ درج ہوسکتا ہے کیوں کہ وہ ایک پرندہ ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق بی ایس ایف کی جانب سے امرتسر میں خان گڑھ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو کبوتر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی گئی تھی جس کی ٹانگ کے ساتھ پاکستان کا ایک ٹیلی فون نمبر منسلک تھا۔
بھارتی نشریاتی ادارے انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق سیاہ و سفید رنگ کے ایک کبوتر کو 17 اپریل کو اس وقت پکڑا گیا تھا جب وہ سرحد سے 500 میٹر دور ایک چوکی پر گارڈ کی ڈیوٹی کرنے والے کانسٹیبل نیرج کمار کے کاندھے پر جا بیٹھا تھا۔
رپورٹ میں درخواست کی نقل بھی دکھائی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ نیرج کمار نے کبوتر کو فوری طور پر پکڑا اور پوسٹ کے کمانڈر اومپال سنگھ کو اطلاع دی، جس پر کمانڈر نے کبوتر کی تلاشی لی تو اسے ایک کاغذ کی پرچی پر ایک نمبر لکھا ملا جو 0302 سے شروع ہوتا تھا۔
درخواست میں بتایا گیا کہ مذکورہ نمبر کبوتر کی بائیں ٹانگ پر ایک ٹیپ سے باندھا گیا تھا، بعدازاں بارڈر سیکیورٹی فورس نے کبوتر کو پولیس کے حوالے کر کے مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دھروف ڈاہیئا نے کہا کہ ان کا نہیں خیال کے کبوتر کے خلاف مقدمہ درج ہوسکتا ہے کیوں کہ وہ ایک پرندہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یہ معاملہ قانونی رائے کے لیے اپنے قانونی ماہرین کو بھجوادیا ہے جبکہ مذکورہ موبائل نمبر کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کے باعث سرحد کے اس پار جانے والی چیزوں اور جانوروں کو بھارتی انتظامیہ جاسوسی کے شبے میں قبضے میں لے لیتی ہے۔
اس سے قبل 10 مارچ کو یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتظامیہ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے جہاز کی شکل کے غبارے کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔
ابتدائی طور پر اس کی نشاندہی گاؤں کے افراد نے کی اور پولیس کو اس سے آگاہ کیا، بعد ازاں انتظامیہ نے اس غبارے کو قبضے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی میں بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) نے ایک اور پاکستانی جاسوس کبوتر’ پکڑنے کا دعویٰ کیا تھا اور اسے مقبوضہ کشمیر کی پولیس کے حوالے کردیا تھا، بعد ازاں پاکستانی دیہات کے شہری نے کہا تھا کہ وہ کبوتر اس کا تھا اور اسے جاسوسی یا دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کے الزامات مسترد کردیے تھے۔
سال 2015 میں بھی پاک بھارت سرحد پر پٹھان کوٹ کے علاقے میں بھارتی فوج نے ایک کبوتر پکڑا تھا جسے پاکستان کا جاسوس قرار دیا تھا۔
پولیس کے مطابق کبوتر کے پاس موجود پرچی پر اردو میں درج تھا، ‘مودی ہم اب 1971 والے لوگ نہیں اب بچہ بچہ بھارت سے لڑنے کے لیے تیار ہے، بعدازاں ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ پولیس کی جانب سے ‘مشتبہ کبوتر کے پَر اس وجہ کاٹے گئے تاکہ وہ دوبارہ پاکستان نہ جاسکے’۔
2017 میں بھی بھارتی پولیس نے کئی گھنٹے کی تگ و دو کے بعد ایک کبوتر کو پکڑا تھا، جس کے ساتھ مبینہ طور پر 5547 جانباز خان کا ٹیگ لگا ہوا تھا جبکہ ساتھ ایک فون نمبر بھی درج تھا، تاہم پولیس کی لاپروائی کے باعث سرحد کی مخالف سمت سے بھارت میں ‘دراندازی’ کرنے والا جاسوس کبوتر دوبارہ اڑان بھرنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔