صیہونی ریاست میں معاشی جمود، غزہ جنگ کے نتیجے میں 60 ہزار کمپنیاں بند

صیہونی ریاست میں معاشی جمود، غزہ جنگ کے نتیجے میں 60 ہزار کمپنیاں بند

?️

سچ خبریں:غزہ میں جاری جنگ اور مسلسل میزائیل حملوں نے مقبوضہ علاقوں کے متعدد معاشی شعبوں کو دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جس میں سیاحت کا شعبہ بھی شامل ہے۔

الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت کی سیاحتی سہولیات نے سال 2024 میں انتہائی مشکل حالات کا سامنا کیا، جو کورونا وبا کے دوران 2020 اور 2021 کے برسوں میں سیاحت کی تباہی سے کسی طور کم نہیں تھے،صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ پٹی میں کی گئی نسل کشی کو مقبوضہ علاقوں میں سیاحت کے زوال کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں اور لبنبانیوں کے خون میں بہتی صیہونی معیشت

الجزیرہ نے غزہ جنگ، ایران، یمن اور لبنان کی جانب سے مقبوضہ علاقوں پر مسلسل حملوں اور بین الاقوامی ایئر لائنز کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں پروازوں کے معطلی کو صیہونی حکومت کی سیاحت صنعت کے دیوالیہ پن کی اہم وجوہات بتایا ہے۔

یاد رہے کہ کئی مہینوں تک جاری رہنے والی پروازوں کی معطلی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور کئی ایئر لائنز نے اپنی پروازیں دوبارہ شروع نہیں کی ہیں۔

سال 2024 میں مقبوضہ علاقوں میں سیاحت اور سیاحوں کی آمد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ کورونا وبا سے پہلے کے عروج کے مقابلے میں یہ کمی 80 فیصد سے زیادہ ہے۔

صیہونی حکومت کے اعداد و شمار کے دفتر کے مطابق، سال 2024 کے پہلے 11 مہینوں میں مقبوضہ علاقوں میں داخل ہونے والے سیاحوں کی تعداد صرف 885 ہزار رہی، جبکہ گزشتہ سال اسی مدت میں یہ تعداد 2.95 ملین تھی۔

یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی ہے جب صیہونی کابینہ جنگ میں مصروف ہونے کے باعث مقبوضہ علاقوں میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کر پائی۔

ان حالات کے نتیجے میں، سال 2024 میں 60 ہزار سے زائد چھوٹی اور درمیانے درجے کی کمپنیاں اور منصوبے بند ہو چکے ہیں، جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں 50 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

اگرچہ مقبوضہ علاقوں میں بند ہونے والی سیاحتی کمپنیوں کے حوالے سے کوئی واضح اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں، لیکن رپورٹس میں تصریح کی گئی ہے کہ سیاحت کا شعبہ غزہ جنگ کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبوں میں سے ایک ہے، جہاں بیشتر کمپنیاں یا تو متاثر ہوئی ہیں یا بند ہو چکی ہیں۔

صیہونی رپورٹس کے مطابق، دیگر شعبے جیسے تعمیرات اور زراعت بھی اس بحران سے محفوظ نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر، سال 2024 میں مقبوضہ علاقوں میں تقریباً 700 سے 750 بڑی تعمیراتی کمپنیاں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے بند ہو گئے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: حزب اللہ کے راکٹوں کے بوجھ تلے صیہونی معیشت کیسے مفلوج ہوئی؟

زراعت کا شعبہ بھی سرحدی علاقوں میں نقل و حرکت پر پابندیوں اور مزدوری کی کمی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصانات کا شکار ہوا ہے۔

مشہور خبریں۔

علی امین گنڈاپور کی افغانستان سے بات چیت، امن قائم کرنے کی کوشش کی تائید کرتا ہوں، عمران خان

?️ 13 ستمبر 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران

یوکرین کی جنگ کو موسم سرما تک ختم ہونا چاہیے: زیلنسکی

?️ 27 جون 2022سچ خبریں:   یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے آج پیر جی 7

صدر مملکت کی علماء کرام سے اپنا کردار نبھانے اپیل

?️ 2 مئی 2021اسلام آباد(سچ خبریں)کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے حکومت سے تعاون

رات کو 12 بجے عدالتیں لگانے کے حوالے چیف جسٹس کے اہم ریمارکس

?️ 18 اپریل 2022اسلام آباد(سچ خبریں) چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے رات کو 12 بجے

شمالی غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے خلاف صیہونی قابضین کی نئی جارحیت

?️ 9 دسمبر 2023سچ خبریں: صیہونی جنگی طیارے نے فلسطینی شہریوں کے خلاف ہر روز

غزہ کی جنگ کا مقصد نیتن یاہو کی سیاسی بقا ہے: اولمرٹ

?️ 12 جون 2025سچ خبریں: سابق صہیونیست وزیراعظم نے کہا ہے کہ بن گویر اور

کراچی: چارسدہ پولیس کو علی وزیر کی دوبارہ گرفتاری اور پوچھ گچھ کی اجازت

?️ 16 دسمبر 2022کراچی:(سچ خبریں) کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے چارسدہ پولیس

کیا دمشق اور آنکارا کے درمیان برف پگھل گئی ہے؟

?️ 3 جولائی 2024سچ خبریں: پچھلے 4 سالوں میں، خطے کی بیشتر حکومتوں کے درمیان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے