واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی صدر جو بائیڈن کے حوالے سے کیئے گئے ایک سروے کے مطابق امریکی عوام کا خیال ہے کہ جو بائیڈن، جسمانی اور ذہنی طور امریکہ کے صدر رہنے کے قابل نہیں ہیں اور ان کا ذہنی توازن کافی بگڑ چکا ہے جبکہ وہ ذہنی مرض میں بھی مبتلا ہیں۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کے لیئے گئے ہنگامی فیصلے کے بعد اب امریکی عوام کے درمیان ان کی مقبولیت ختم ہو گئی ہے، اور اب 52 فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ امریکہ میں سب سے بوڑھے ڈیموکریٹک صدر جسمانی اور ذہنی طور پر اس سنگین ذمہ داری کے قابل نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق، اٹلی کی انسا لیٹینا نیوز ایجنسی نے لکھا ہے کہ امریکی عوام سے کی گئی رائے شماری کے مطابق، امریکی عوام میں بائیڈن کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے۔
ایک ریئل کلیئر پولیٹکس پول کے مطابق، بائیڈن کی کارکردگی سے مطمئن لوگوں کی تعداد بہت کم ہے جبکہ ان کے کام سے غیر مطمئن لوگوں کی تعداد کافی زیادہ ہے جن کا ماننا ہے کہ بائیڈن اب اس قابل نہیں کہ وہ امریکہ کی صدارت کے عہدے پر باقی رہ سکیں، اور 48.6 فیصد عام کی جانب سے ان کو نااہل سمجھا جانا اس بات کو بالکل واضح کرتا ہے۔
دوسری جانب، راسموسن رپورٹس کے ایک سروے کے مطابق 52 فیصد امریکیوں کا ماننا ہے کہ بائیڈن اب امریکہ کو چلانے کے قابل نہیں رہے کیونکہ ان کا ذہنی توازن کافی بگڑ چکا ہے۔
سروے کے مطابق حالیہ ہفتوں میں بائیڈن کی مقبولیت میں 7 فیصد کمی آئی ہے، بڑھتی ہوئی مہنگائی اورکورونا وائرس کے بحران کے درمیان آزاد گروہ ان کے انتظام سے تیزی سے غیر مطمئن ہو رہے ہیں، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے کے بعد بائیڈن کی مقبولیت 50 فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے سست اقدام، پریس کانفرنس کرنے سے ان کا انکار اور افغان بحران پر ان کی حالیہ توجہ کی کمی نے خدشات میں اضافہ کیا ہے، خاص طور پر، وائٹ ہاؤس کے صدر کی بار بار اور عوامی غلطیوں نے ان کی ذہنی صلاحیت کے بارے میں بہت سے خدشات کو جنم دیا ہے۔
واضح رہے کہ جو بائیڈن انتخابی مہم کے بعد سے ہی تنازعات کا شکار رہے ہیں، یہاں تک کہ ان کے حامیوں نے بھی شروع میں کہا تھا کہ ان کا ذہنی توازن بگڑا ہوا ہے اور انہیں شدید ذہنی بیماری لاحق ہے۔
دوسری جانب اے بی سی نیوز اور واشنگٹن پوسٹ نے بھی اس سے قبل ایک سروے میں کہا تھا کہ وہ اپنے پہلے 100 دنوں کے دوران سب سے زیادہ غیر مقبول صدر تھے۔