سچ خبریں: اسٹاک ہوم اور واشنگٹن کے درمیان ایک نئے دفاعی معاہدے کے تحت، امریکی فوجی قوتوں اور ممکنہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی سویڈن کے فوجی اڈوں میں موجودگی کی اجازت دی گئی ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں، اسٹاک ہوم میں قانون سازوں نے واشنگٹن کے ساتھ ایک متنازعہ دفاعی معاہدے کی منظوری دی ہے جس کے تحت امریکی فوجیوں کو سویڈن کے 17 فوجی اڈوں اور تربیتی کیمپوں میں موجودگی کی اجازت مل جائے گی، ناقدین کا خیال ہے کہ اس معاہدے میں واضح طور پر امریکی جوہری ہتھیاروں کی منتقلی کی ممانعت کا ذکر نہیں کیا گیا ہے جو تشویشناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سویڈن میں قرآن پاک کی بےحرمتی؛پوری دنیا میں شدید غم و غصہ
دسمبر میں سویڈن کے وزیر دفاع پال جانسن اور امریکی وزیر دفاع لوئڈ آسٹن کے درمیان دستخط شدہ دفاعی تعاون کے معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پارلیمنٹ کی منظوری درکار تھی، سویڈن کی پارلیمنٹ کے اراکین نے کل تقریباً متفقہ طور پر (266 ووٹ حق میں، 37 مخالف اور 46 غیر حاضر) اس معاہدے کی منظوری دی۔
بائیں بازو کی جماعتوں اور گرین پارٹی نے اس معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور زور دیا کہ اس میں واضح طور پر یہ شرط شامل ہونی چاہیے کہ سویڈن امریکی جوہری ہتھیاروں کی میزبانی نہیں کرے گا۔
سویڈن کی گرین پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اِما برگینگر نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ جوہری ہتھیاروں کے داخلے کو روکنے کے دروازے نہیں بند کرتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسی قانون سازی دیکھنا چاہتے ہیں جو سویڈن کی سرزمین پر جوہری ہتھیاروں کے داخلے کو منع کرتی ہو۔
سویڈن کی ایک غیر منافع بخش تنظیم، پیس اینڈ ری کنسیلیشن یونین، نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ تناؤ کو بڑھاتا ہے اور سویڈن کے لیے سکیورٹی خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔
اس تنظیم کے صدر کرسٹین برگیا نے ایک کالم میں لکھا کہ ناروے اور ڈنمارک کے دفاعی تعاون کے معاہدوں کے برعکس، سویڈن کے دفاعی معاہدے میں جوہری ہتھیاروں کے خلاف کوئی شق شامل نہیں ہے۔
2022 میں نیٹو میں شامل ہونے والے فن لینڈ کے آئین میں جوہری ہتھیاروں کی اس ملک کی سرزمین پر تعیناتی کی ممانعت کی گئی ہے اور امریکہ کے ساتھ دستخط شدہ دفاعی تعاون کے معاہدے میں بھی اس مسئلے کا ذکر ہے۔
مارچ سے نیٹو کا رکن بننے والے اسٹاک ہوم نے امریکی فوجیوں، بکتر بند اور غیر بکتر بند گاڑیوں اور طیاروں کو پورے سویڈن میں بغیر کسی رکاوٹ کے چلنے کی اجازت دی ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس بات پر زور دیا کہ یورپ میں نیٹو کی توسیع کی متعدد لہریں اس براعظم کی سکیورٹی کو کم کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ہمیں نہیں معلوم کہ سویڈن اور فن لینڈ کب نیٹو میں شامل ہوں گے: امریکہ
انہوں نے کہا کہ ماسکو کا سویڈن اور فن لینڈ کے ساتھ کوئی علاقائی یا سرحدی تنازع نہیں ہے اور بلاشبہ نیٹو کے فوجی ڈھانچے ان دو ممالک کی سرزمین پر موجود ہوں گے اور اس کا اثر خود ان کی سکیورٹی پر پڑے گا۔