سچ خبریں:عراقی پارلیمانی اتحادالفتح کے نمائندے کا کہنا ہے کہ عراقی حکومت کو ملک میں کسی بھی غیر ملکی افواج کی تعداد بڑھانے کے لئے پارلیمنٹ کی رضامندی حاصل کرنا ضروری ہے۔
المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراقی پارلیمنٹ میں الفتح اتحاد نے کل رات (ہفتہ ، 20 فروری) اعلان کیا تھا کہ ملک میں غیر ملکی فوجیوں کی تعداد میں کسی اضافے کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کی منظوری کی ضرورت ہے اور اس کی اجازت کے بغیر غیر ملکی افوج میں اضافہ نہیں ہوسکتا،الفتح اتحاد کے نمائندے عباس الزاملی کا کہنا ہے کہ امریکی یا کسی بھی دوسری قوت کی موجودگی سے متعلق عراقی حکومت کا معاہدہ اس وقت تک باطل ہے جب تک کہ پارلیمنٹ اس پر راضی ہوجائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عراق میں غیر ملکی افواج میں کسی بھی اضافے سے اتفاق کرنے سے پہلے حکومت کو پارلیمنٹ سے منظوری لینا ضروری ہے ، خواہ شمالی اٹلانٹک معاہدہ تنظیم (نیٹو) یا امریکی افواج کی موجودگی ہو،الزملی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس بات پر تشویش کا اظہار کیاکہ یہ بڑی تعداد میں فوج تربیت کے نام پر ملک میں داخل ہوگی اور یہ ایک نئی شکل میں امریکی موجودگی کی ایک طرح کی تجدید ہوگی،انھوں نے کہا کہ عراقی حکومت کو کسی بھی تربیتی قوت کی ضرورت کے بارے میں پارلیمنٹ کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرنا ہوگی اور پارلیمنٹ کی منظوری حاصل کرنا ہوگی۔
یادرہے کہ نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے جمعرات (18 فروری) کو کہا کہ یہ تنظیم عراق میں اپنے فوجی دستوں کی تعداد آٹھ گنا بڑھانا چاہتی ہے اور وہ اپنی فوج کی تعداد 500 سے بڑھا کر 4000 کرنا چاہتی ہے،در ایں اثناایک عراقی سیاسی تجزیہ کار عباس العرداوی نے کہا کہ نیٹو افواج وہی امریکی افواج ہیں اور یہ ایک نیا امریکی کھیل ہےاس لیے کہ نیٹو افواج امریکی کمان کے ماتحت ہیں،ادھرعراق میں صوبہ دیالہ کی علماء یونین نے ایک بیان میں کہا کہ عراق میں نیٹو افواج میں اضافہ ناقابل قبول ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے،انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں اپنی بہت ساری فوجی قوتیں موجود ہیں جو اپنے شہریوں کی سلامتی کے خلاف کسی بھی دہشت گردی کے خطرے کو پسپا کرسکتی ہیں۔