سچ خبریں: ایران کی اہم علاقائی اور عالمی حیثیت نیز اس ملک کا سیاسی استحکام اور غزہ کی پٹی کے واقعات عرب دنیا کے معروف اخبارات کی اہم سرخیاں ہیں نیز ان دنوں غزہ کی پٹی کے واقعات اور اس علاقے میں صیہونی حکومت کی ناکامی عرب تجزیہ کاروں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے جن کا ماننا ہے کہ اگر تل ابیب اس علاقے میں جنگ روکے گا تو اپنی کمزوری اور مجبوری کی وجہ سے ایسا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عرب ممالک کا امریکہ اور تل ابیب سے ایران کی طرف رخ
المراقب : عراقی روزنامہ المراقب نے ایک رپورٹ میں لکھا کہ مشرق وسطیٰ میں کچھ مغربی اور صیہونی حکومت سے منسلک ذرائع ابلاغ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تل ابیب پر اسلامی مزاحمت کے حملے کم ہو گئے ہیں تاکہ اس طرح اس حکومت کے لیے ایک جعلی فتح کا تاثر پیدا کیا جا سکے، ایک طرف اسلامی مزاحمت کے میڈیا میں خاموشی اور دوسری طرف صیہونی حکومت کے خلاف منفرد حملوں میں اضافہ، قابضین کے خلاف اسلامی مزاحمت کی نئی حکمت عملی بن گئی ہے،اسی کے پیش نظر یمنی افواج کی سمندری کارروائیاں، عراقی مزاحمتی فورسز، حزب اللہ اور فلسطینی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں۔
القدس العربی : القدس العربی اخبار نے ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی کی شہادت کے بارے میں لکھا کہ ایران کی وسیع پالیسیوں کا سلسلہ اس ملک کے صدر اور وزیر خارجہ کی شہادت کے بعد بھی جاری رہے گا، خصوصاً اس لیے کہ آیت اللہ خامنہ ای خطے میں ان پالیسیوں کے حامی ہیں، ایران میں رہبر کی موجودگی اس ملک کی سلامتی اور سیاسی استحکام کی ضمانت ہے، خصوصاً خطے میں بڑھتی ہوئی تبدیلیوں کے کے پیش نظر، ایران ایک گہری جڑوں والا ملک ہے جس نے بہت سے انقلابی رہنما پیدا کیے ہیں اور ان میں سے کچھ کی وفات کے باوجود، اس انقلاب کی تحریک رکنے والی نہیں ہے۔
رأئے الیوم : رأئے الیوم اخبار نے ایران کی سیاسی صورتحال کے بارے میں لکھا کہ میرا خیال ہے کہ عرب ممالک کی ایران کے بارے میں پالیسیوں کا محور امریکہ کی پیروی اور تہران کے خلاف کھڑے ہونے پر ہے بغیر اس بات کو سمجھے کہ یہ ممالک اپنی اس پالیسی سے کیا فوائد حاصل کر رہے ہیں، مثال کے طور پر ایران اور ترکی کے تعلقات کو دیکھیں، یہ دو ممالک دنیا کی سب سے پرانے مشترکہ سرحدوں میں سے ایک کے مالک ہیں اور اگر خطے کے حالات کے بارے میں مختلف نقطہ نظر رکھنے کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں، عرب ممالک کو بھی امریکہ کے پیچھے چلنے اور ایران کو کمزور کرنے نیز مذہبی، فرقہ وارانہ اور نسلی بہانوں پر اس ملک کی پیشرفت کو روکنے کی بجائے اسی رویے کو اپنانا چاہیے۔
الثوره : شامی روزنامہ الثوره نے صیہونی حکومت کے بارے میں لکھا کہ جس دن سے صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا ہے،مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف اس حکومت کی بربریت میں ایک دن بھی کمی نہیں آئی، تل ابیب سے منسلک میڈیا اس حکومت کو جنگ میں فاتح دکھانے کی کوشش کر رہا ہے حالانکہ اگر تل ابیب کبھی اس جنگ کو روکنے کا فیصلہ کرتا ہے تو یہ طاقت کے بجائے کمزوری اور مجبوری کی وجہ سے ہوگا، صیہونی حکومت مانے یا نہ مانے، اس جنگ میں شکست کھا چکی ہے۔
العربی الجدید : العربی الجدید اخبار نے نیتن یاہو کے بارے میں لکھا کہ صیہونی وزیر اعظم نے ہر میدان میں جھوٹ بولنے کا فن خوب سیکھ لیا ہے اور مسلسل غزہ میں خیالی کامیابیوں کا دعویٰ کرتا ہے، تل ابیب جو صیہونی آباد کاروں کو ایک خوشحال اور سماجی انصاف سے بھرپور سرزمین کا وعدہ کر رہا تھا، اب ایک سراب بن چکا ہے، اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور مختلف منصوبے، جو خلیجی عرب ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے باعث تل ابیب کو نصیب ہونے والے تھے، مٹی میں مل گئے ہیں۔
الوطن : شامی روزنامہ الوطن نے بائیڈن کے بارے میں لکھا کہ امریکی صدر کو آئندہ صدارتی انتخابات میں کامیابی کے راستے میں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، خراب اقتصادی حالات اور واشنگٹن کی تل ابیب کی حمایت کی وجہ سے نوجوان ووٹرز اور سیاہ فام شہریوں میں بائیڈن کی مقبولیت کم ہو گئی ہے، روس کے خلاف یوکرین جنگ، جو امریکہ کی اکساہٹ پر شروع ہوئی، صیہونی حکومت کی بے قابو کاروائیوں میں نیتن یاہو کی حمایت، بائیڈن کے سامنے اہم ترین چیلنجز ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے پر عرب ممالک کا ردعمل
المسیرہ : یمنی روزنامہ المسیرہ نے امریکہ اور اسرائیل کے بارے میں لکھا کہ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران، امریکہ کو صیہونی حکومت کی حمایت کی بھاری قیمت چکانی پڑی ہے، یہ ملک اس وقت تل ابیب کی حمایت کے بہانے فلسطینیوں کی نسل کشی میں شرکت کی وجہ سے غزہ کی جنگ کے دلدل میں پھنس چکا ہے،سب کو معلوم ہے کہ امریکہ کی اسرائیل کی بے چون و چرا حمایت کی وجہ کیا ہے، واشنگٹن نے اس جعلی حکومت کو ایک عرب ملک کی بربادی پر بنایا تاکہ اپنے سامراجی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عرب ممالک کے سینے میں اپنا زہریلا خنجر گھونپ سکے۔