سچ خبریں:ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی سے ملاقات کے بعد اعلان کیا ہے کہ خطے میں ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے انقرہ میں الجولانی سے ملاقات کے بعد کہا کہ آنے والے دنوں میں شام کے ساتھ روابط مزید مضبوط ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی شام سے کیا چاہتا ہے؟ ایک رپورٹ
انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی صرف شام تک محدود نہیں، بلکہ پورے خطے میں اثر ڈالے گی۔ آنے والے وقت میں، ہم شامی فریق سے مزید ملاقاتیں کریں گے تاکہ استحکام قائم ہو سکے۔
ترکی کے صدر نے تحریر الشام کے رہنما کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں خطے کے استحکام اور سیکیورٹی کے موضوع پر بات چیت کی۔
اردوغان نے کہا کہ ہم نے شام میں اقتصادی ترقی اور سلامتی کے قیام کے لیے ضروری اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ میں نے الجولانی کو یقین دلایا کہ ترکی دہشت گرد گروہوں کے خلاف مکمل تعاون فراہم کرے گا۔
اردوغان نے یہ بھی کہا کہ شام میں ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو عوام کی مرضی کی عکاسی کرے،ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ شام کو ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو اس کے عوام کی حقیقی نمائندگی کرے۔
ترکی کے صدر نے دعویٰ کیا کہ شام پر لگائی گئی عالمی پابندیاں اس کی ترقی میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقتصادی پابندیاں شام کے استحکام اور ترقی میں بڑی رکاوٹ ہیں، ہم انہیں ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں گے اور شام کے ساتھ تعلقات کو ہر سطح پر مضبوط کریں گے۔
اردوغان نے مزید کہا کہ ہم شام کے تباہ شدہ شہروں کی تعمیر نو کے لیے بھی تیار ہیں اور شامی عوام کی بحالی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
اردوغان کی الجولانی سے ملاقات نے ترکی کے دہشت گرد گروہوں سے تعلقات کے بارے میں نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
شام پر سے پابندیاں ہٹانے کے بیان پر مغربی طاقتیں ممکنہ ردعمل دے سکتی ہیں،ترکی کی یہ پالیسی شام میں ایک نئی سیاسی حکمت عملی کی نشاندہی کر رہی ہے، جس کے اثرات پورے خطے پر مرتب ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ترکی اور امریکہ کا شام کے مستقبل میں کردار ادا کرنے پر تبادلہ خیال
ترکی, رجب طیب اردوغان, شام, تحریر الشام, ابو محمد الجولانی, دہشت گردی, عالمی پابندیاں, تعمیر نو, مشرق وسطیٰ, ترکیشام تعلقات