سچ خبریں:ایک مطالعے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ برطانوی شاہی میڈیا بی بی سی نے 26 سال قبل انٹرویو کے لئے فریب کاری کے طریقے استعمال کیے تھے۔
جمعرات کو جاری کیے جانے والے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ بی بی سی کے سابق رپورٹر مارٹن بشیر ڈیانا نے نومبر 1995 میں متنازعہ انٹرویو میں شہزادی آف ویلز کے انٹرویو کے لئے "فریب دہ طریقے” استعمال کیے تھے، بشیر نے اپنے کیریئر کے ایک انتہائی اہم انٹرویو میں ڈیانا تک رسائی حاصل کرنے کے لئے فریب کاری کے طریقوں کا استعمال کیاجس میں ڈیانا نے اپنے شوہر کےایک اور خاتون کیملا پارکر کے ساتھ تعلقات کو لے کر ان کے ساتھ بے وفائی کو بے نقاب کیا اور کہا کہ ان کی شادی میں تین افرادشامل ہیں۔
ڈیانا نے 28 اگست 1996 کو انکشاف کے بعد اپنے شوہر شہزادہ چارلس کو طلاق دے دی تھی اور تقریبا ایک سال بعد ایک سنگین کار حادثے میں ہلاک ہوگئی تھی۔ پرنس چارلس نے 2005 میں ڈیانا کی وفات کے آٹھ سال بعد کیملا پارکر سے شادی کی تھی،واضح رہے کہ بشیر کے ڈیانا کے ساتھ متنازعہ انٹرویو کے 2 کروڑ سے زائد ناظرین تھے جس نے برطانوی شاہی خاندان کو ہلا کر رکھ دیااور ڈیانا نے انٹرویو کے کچھ ہی مہینوں بعد اپنے شوہر سے طلاق لے لی،یادرہے کہ بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی نے تحقیقات کے نتائج جاری ہونے کے بعد معذرت کرلی۔
یادرہے کہ گذشتہ نومبر میں ڈیانا کے بارے میں آئی ٹی یو دستاویزی فلم کے اجراء کے بعد بشیر کا انٹرویو جانچ پڑتال میں آیا ، دستاویزی فلم میں دعوی کیا گیا ہے کہ بشیر نے ایک گرافک ڈیزائنر سے ڈیانا کا انٹرویو لینے کے لئے جعلی بینک اسٹیٹمنٹ دینے کو کہا تھا اور پھر ڈیانا کو راضی کیا تھا کہ شاہی خاندان کئی افراد کو اس کی جاسوسی کے لئے رقم دے رہا ہے۔
دستاویزی فلم کی ریلیز کے بعد ڈیانا کے بھائی نے 8 نومبر کو ٹویٹر پر لکھا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ بشیر نے ان کی بہن کو انٹرویو دینے پر راضی کرنے کے لئے جعلی بینک اسٹیٹمنٹ اور دیگر دھوکہ دہی کے طریقے استعمال کیے تھے، ڈیانا کے بھائی نے اس ٹویٹ میں لکھا کہ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ بی بی سی کو یہ پتہ چل گیا تھا کہ اسٹیٹمنٹ جعلی تھے، انہوں نے بی بی سی سے دھوکہ دہی کے اقدام پر معذرت کرنے کا مطالبہ کیا۔