سچ خبریں:اگرچہ 11 ستمبر کو 21 سال گزر چکے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ امریکی معاشرہ ابھی تک اس واقعے کے نتائج اور اس کے بعد امریکی حکومت کی پالیسیوں سے نبرد آزما ہے۔
11 ستمبر 2001 کے حملوں میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ٹوئن ٹاورز کا گرنا آج بھی معاصر امریکی تاریخ کے سب سے متنازعہ واقعات میں سے ایک ہے جس کی جہتیں ابھی تک واضح نہیں ہیں، امریکی سرکاری بیانیہ کے مطابق اس واقعے کے 19 میں سے 15 مجرم سعودی تھے لیکن سعودی عرب اتار چڑھاؤ کے باوجود گزشتہ 21 سالوں سے مغربی ایشیا میں امریکا کا اتحادی بنا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اسامہ بن لادن اور القاعدہ نیٹ ورک کو 11 ستمبر کے واقعے کے مرتکب کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن بہت سے ماہرین کو اب بھی شک ہے کہ القاعدہ اکیلے اور امریکی حکومت کی مدد کے بغیر اس طرح کی کارروائی کی منصوبہ بندی اور اسے انجام دینے میں کامیاب نہیں ہوسکتی تھی، اس سلسلہ میں شکوک و شبہات اس قدر پھیلے ہوئے ہیں کہ امریکی سول انجینئرنگ کا شعبہ بھی اس میں داخل ہو چکا ہے، جہاں اس شعبے کے کچھ ماہرین نے جڑواں ٹاورز کے گرنے کے طریقے پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔
لیکن ایسا لگتا ہے کہ 11 ستمبر کی کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے ، گزشتہ جمعہ کو امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بار پھر 11 ستمبر کے مشتبہ واقعے کے بعد اعلان کردہ قومی ہنگامی حالت کو مزید ایک سال کے لیے بڑھا دیا، اس پیغام میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ چونکہ دہشت گردی کے خطرات بدستور جاری ہیں، اس لیے 14 ستمبر 2001 کو جس قومی ہنگامی حالت کا اعلان کیا گیا تھا اس کو اب بھی برقرار رکھا جانا چاہیے۔