سچ خبریں: عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے ایک بار پھر صہیونی فوج کے ڈھانچے میں ایک اور غیر اخلاقی سکینڈل کو بے نقاب کیا ہے ۔
میڈیا کے مطابق مغربی کنارے کے ایک اڈے میں کام کرنے والی اسرائیلی خواتین فوجیوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے اپنے سینیٹوریم کے باتھ روم میں ایک کیمرہ دریافت کیا ہے اور اس سلسلے میں اب تک ایک فوجی کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اسرائیلی فوج میں گزشتہ چند دنوں میں سامنے آنے والا یہ دوسرا اخلاقی سکینڈل ہے۔
Yedioth Ahranoth اخبار نے اطلاع دی ہے کہ کم از کم ایک سپاہی جو آئرن ڈوم یونٹ میں خدمات انجام دے رہا ہے، اس کے ایک ساتھی نے بے حیائی کا ارتکاب کرنے کی کوشش کی تھی۔
عبرانی زبان کے میڈیا کے مطابق مقدمے کی سماعت اپنے ساتھی کے ساتھ زیادتی کے الزام میں ایک اور فوجی کے مقدمے کی میڈیا کوریج کے چند ہفتے بعد ہو گی۔
اسرائیلی فوج کی گھناؤنی کارروائیوں کا تعلق صرف فوج کے سپاہیوں اور نان کمیشنڈ افسران سے ہی نہیں بلکہ اسرائیلی فوج کے ربیوں سے بھی ہے۔ اسرائیلی اخبار ہیوم نے رپورٹ کیا کہ پولیس نے گزشتہ ہفتے ایک ربی کو رشتہ داروں کے ساتھ بے حیائی کے الزام میں گرفتار کیا، جس میں کئی بچے اور نوعمر بھی شامل ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ شائع شدہ رپورٹس کے مطابق 2020 کے دوران فوج کے متعلقہ سرکاری اداروں پر 1542 حملے رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ صہیونیوں کے مطابق ان میں سے کم از کم دو گنا مختلف وجوہات کی بنا پر رپورٹ نہیں ہوئے ہیں۔
اسرائیلی کنیسٹ کے رکن رام بن بارک نے حال ہی میں اسرائیلی فوج میں جارحیت میں اضافے کو فوج کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا۔