سچ خبریں:ہسپانوی اخبار ایل پائس نے لکھا ہے کہ مسلمان خواتین حجاب پہن کر گھر سے باہر مسلم معاشرے اور سماجی زندگی کے اصولوں کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتی ہیں، اس طرح عورتوں کے پردے کو معاشرے سے علیحدگی کی چیز نہیں سمجھا جا سکتا بلکہ اتفاق سے مسلمانوں کو میزبان معاشرے کے مطابق ڈھالنے کی چیز سمجھا جا سکتا ہے۔
ہسپانوی اخبار ایل پائس نے ایک اطالوی ماہر عمرانیات اور یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیاگو گیمبیٹا کی حجاب کے اندر آزادی کا احساس یا آزادی کی کمی” کے عنوان پر لکھے ہوئے ایک کالم کو شائع کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں یورپ میں حجاب اور اس کے متعلق بحث کے بارے میں لکھا کہ ۔ حجاب کے بارے میں آخری متنازعہ کیس گزشتہ سال اکتوبر کے آخر میں پیش آیا جس میں ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ تنازعہ کونسل آف یورپ کے زیر اہتمام امتیازی سلوک کے خلاف مہم کے دوران پیش آیا۔
ایل پائس کے مطابق مہم کے دوران کونسل کی جانب سے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں ایک تصویر کو دو حصوں میں دکھایا گیا تھا، ایک حصے میں ایک عورت کو حجاب میں دکھایا اور دوسرے حصہ میں اپنے بالوں کو ڈھانپے بغیر اسی عورت کو دیکھایا گیا نیز ویڈیو کے آخر میں یہ عبارت لکھی گئی کہ "خوبصورتی کثرت میں ہے، بالکل اسی طرح جیسے آزادی حجاب میں ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فرانس میں اس انٹرنیٹ مہم کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، فنانشل ٹائمز نے حکومت کے ترجمان گیبریل اٹل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "مذہبی آزادی کو مذہبی علامت کے فروغ کے ساتھ پیش نہیں کرنا چاہیے،اٹل نے دعویٰ کیا کہ حجاب ایک ایسی شناخت ہے جو ان آزادیوں سے متصادم ہے جن کا فرانس دفاع کرتا ہے۔